پاکستان کے چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم نے منگل کو ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ ملک کے اقتصادی مرکز کراچی میں نئی حلقہ بندیوں پر عمل بہت مشکل ہے لیکن اُن کے بقول کمیشن عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر عمل درآمد کا پابند ہے۔
پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے کراچی میں نئی حلقہ بندیوں سے متعلق احکامات دے رکھے ہیں لیکن اس کے خلاف متحدہ قومی موومنٹ نے سپریم کورٹ میں ایک اپیل دائر کر رکھی ہے۔
فخرالدین جی ابراہیم نے کہا کہ کراچی میں گھر گھر جا کر انتخابی فہرستوں کی تصدیق اور نئی حلقہ بندیاں کرنا مشکل کام ہے لیکن ہم سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کے پابند ہیں۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ کور کمانڈر کراچی نے یقین دلایا ہے کہ شہر میں گھر گھر جا کر ووٹوں کی تصدیق کے عمل کے دوران جہاں الیکشن کمیشن کو ضرورت پڑے گی فوج کی مدد فراہم کی جائے گی۔
’’کور کمانڈر کے ساتھ میری بات بھی ہوئی ہے، وہ بہت مدد گار ہیں۔ ان کے لیے یہ دقت تھی کہ ان کے پاس اتنے بندے نہیں ہیں کہ وہ ایک بندہ (فوجی) ساتھ دیں، لیکن اُنھوں نے کہا کہ اس علاقے میں فوج کا گشت ہوتا رہے گا، کوئی بھی امن و امان کا مسئلہ ہوا تو ہم تیار ہیں آپ کی مدد کرنے کے لیے۔‘‘
کراچی میں گھر گھر ووٹوں کی تصدیق کا 10 جنوری کو شروع ہونے والا عمل تقریباً دو ماہ میں مکمل ہوجائے گا۔
پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے کراچی میں نئی حلقہ بندیوں سے متعلق احکامات دے رکھے ہیں لیکن اس کے خلاف متحدہ قومی موومنٹ نے سپریم کورٹ میں ایک اپیل دائر کر رکھی ہے۔
فخرالدین جی ابراہیم نے کہا کہ کراچی میں گھر گھر جا کر انتخابی فہرستوں کی تصدیق اور نئی حلقہ بندیاں کرنا مشکل کام ہے لیکن ہم سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کے پابند ہیں۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ کور کمانڈر کراچی نے یقین دلایا ہے کہ شہر میں گھر گھر جا کر ووٹوں کی تصدیق کے عمل کے دوران جہاں الیکشن کمیشن کو ضرورت پڑے گی فوج کی مدد فراہم کی جائے گی۔
’’کور کمانڈر کے ساتھ میری بات بھی ہوئی ہے، وہ بہت مدد گار ہیں۔ ان کے لیے یہ دقت تھی کہ ان کے پاس اتنے بندے نہیں ہیں کہ وہ ایک بندہ (فوجی) ساتھ دیں، لیکن اُنھوں نے کہا کہ اس علاقے میں فوج کا گشت ہوتا رہے گا، کوئی بھی امن و امان کا مسئلہ ہوا تو ہم تیار ہیں آپ کی مدد کرنے کے لیے۔‘‘
کراچی میں گھر گھر ووٹوں کی تصدیق کا 10 جنوری کو شروع ہونے والا عمل تقریباً دو ماہ میں مکمل ہوجائے گا۔