پاکستان کے ساحلی شہر کراچی کے سمندر میں ڈوبنے والوں کی تلاش کا کام جمعہ کو تیسرے روز بھی جاری رہا۔
کراچی کے ڈپٹی کمشنر ساؤتھ مصطفیٰ جمال نے جمعہ کو بتایا کہ سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہونے والوں کی تعداد 36 ہو گئی ہے، جب کہ اُن کے بقول تین سے چار افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔
مصطفیٰ جمال کے مطابق سمندر سے نکالی گئی لاشوں میں سے پانچ کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔
اُدھر سندھ حکومت نے اس معاملے کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے پولیس کے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل غلام قادر تھیبو کی قیادت میں ایک ٹیم تشکیل دے دی ہے۔
ساحل سمندر پر جمعرات کی شب اندھیرے کے باعث تلاش کا کام روک دیا گیا تھا جو جمعہ کی صبح دوبارہ شروع کیا گیا۔
حکام کے مطابق پاکستانی بحریہ کے ہیلی کاپٹروں کی مدد سے تلاش کے اس کام میں نیوی کے خصوصی کمانڈوز نے حصہ لیا اور گہرے سمندر سے لاشوں کو تلاش کیا گیا۔
اُدھر ساحل سمندر پر دفعہ 144 کے نفاذ پر سختی سے عمل درآمد جاری ہے۔
صوبائی حکومت کی طرف سے عائد پابندی کے باوجود عید کے موقع پر ساحل سمندر پر نہاتے ہوئے یہ افراد ڈوب گئے تھے۔
عہدیداروں کے مطابق اتنی بڑی تعداد میں لوگ ساحل پر آئے تھے کہ وہاں تعینات پولیس اہلکاروں کو اُن کو کنٹرول کرنا ممکن نہیں تھا۔