سندھ کی قوم پرست جماعت ’عوامی تحریک‘ کے ایک جلوس پر منگل کو کراچی میں کی گئی فائرنگ کے بعد ملک کے اقتصادی مرکز کے بعض علاقوں میں بدھ کو بھی صورت حال کشیدہ ہے۔
’’مہاجر‘‘ صوبے کے مطالبات کے خلاف عوامی تحریک احتجاجی جلوس کے شرکاء پر پان منڈی کے گنجان آباد علاقے میں فائرنگ کی گئی اور ہلاک ہونے والے کم از کم 11 افراد میں سے خواتین بھی شامل تھیں۔ جب کہ صحافیوں سمیت 60 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔
ان ہلاکتوں کے خلاف قوم پرست جماعت ’عوامی تحریک‘ نے اندرون سندھ ہڑتال کی کال دی تھی جس کے بعد بدھ کو صوبے کے مختلف اضلاع میں دکانیں اور کاروبار بند رہے جب کہ بعض ضلعوں میں امتحانی پرچے بھی منسوخ کر دیئے گئے۔
کراچی اورحیدرآباد میں حالیہ دنوں میں شہر کی سڑکوں کے کنارے اورعمارتوں کی دیواروں پر جگہ جگہ ’’مہاجر صوبہ‘‘ بنانے کے مطالبات تحریر کیے جانے کی خفیہ مہم پر سندھ کی قوم پرست جماعتیں سراپا احتجاج ہیں جن کا الزام ہے کہ اسے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کی پشت پناہی حاصل ہے۔
ایم کیوایم کے رہنماؤں نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔