رسائی کے لنکس

پاکستانی کشمیر کو ماحولیاتی چیلنجز کا سامنا


توانائی کے حصول کے لیے دریاﺅں کے قدرتی بہاﺅ کا رخ تبدیل کرنے اور کوڑا کرکٹ کو محفوظ طور پر تلف کرنے کا نظام نہ ہو نے کی وجہ سے دارالحکومت مظفرآباد شدید ماحولیاتی مسائل پیدا کر سکتا ہے۔

ماہرین ماحولیات نےخدشہ ظاہر کیا ہے کہ توانائی کے حصول کے لیے دریاؤں کے بہاﺅ تبدیل کرنے اور قدرتی ماحول سے غیر ہم آہنگ تعمیر و ترقی کے باعث پاکستانی کشمیر کو مستقبل قریب میں سنگین ماحولیاتی مسائل کا سامنا کر نا پڑ سکتا ہے۔

تحفظ ماحول کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے سیکرٹری ماحولیات ڈاکٹر آصف حسین نے کہا کہ کشمیر کی بقا اور خوشحالی کا دارومدار اس کے قدرتی ماحول کے تحفظ میں ہے۔

"لیکن یہ دو دھاری تلوار ہے اگر آپ اسے سنبھال کر چلتے ہیں تو اس کی اہمیت بڑھتی ہے اور اگر اس میں کوئی کمی رہ جاتی ہے تو پھر یہ رہنے کے قابل نہیں رہے گا۔ اگر آپ مظفر آباد کو مثال کے طور پر لے لیں تو آنے والے آٹھ دس سالوں میں اس میں موجودہ طور طریقوں کے ساتھ چلیں تو مظفر آباد کے لیے سب سے بڑا چیلنج ماحولیات کا ہی ہے۔"

انہوں کہا کہ مستقبل میں توانائی کے حصول کے لیے دریاﺅں کے قدرتی بہاﺅ کا رخ تبدیل کرنے ، ما حول سے غیر ہم آہنگ شہری علاقوں کی تعمیرو ترقی او رکوڑا کرکٹ کو محفوظ طور پر تلف کرنے کا نظام نہ ہو نے کی وجہ سے دارالحکومت مظفرآباد شدید ماحولیاتی مسائل پیدا کر سکتا ہے۔

ڈاکٹر آصف نے کہا کہ پاکستانی کشمیر کے زیادہ تر قصبوں کو ماحولیاتی مسائل کا سامنا ہے لیکن ان کے بقول حکومت کے پاس ماحولیاتی تحفظ کے منصوبے شروع کر نے کے لیے فنڈز نہیں ہیں ۔

اس موقع پر پاکستانی کشمیر کی تحفظ ماحول ایجنسی (ای پی اے) کے سربراہ چوہدری عبدالقیوم نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا ماحولیاتی آلودگی میں حصہ بہت معمولی ہے لیکن یہ ماحولیاتی آلودگی سے سب سے زیادہ متاثرممالک کی فہرست میں۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کا علاقہ جنگلات، ندی نالوں اور دریاؤں کے باعث قدرتی حسن کی وجہ سے مشہور ہے اور یہاں بجلی پیدا کر نے کے لیے مظفر آ باد شہر کے درمیان سے گزرنے والے ایک دریا کا رخ تبدیل کیا جا رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG