اسلام آباد —
پاکستان میں وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقے میں آفات سے نمٹنے کے ادارے فاٹا ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی یعنی ’ایف ڈی ایم اے کے مطابق خیبر ایجنسی کی وادی تیراہ میں لڑائی کے باعث لگ بھگ 44 ہزار افراد نقل مکانی کر چکے ہیں۔
وادی تیراہ سے نقل مکانی کا یہ سلسلہ 16 مارچ سے شروع ہوا اور صرف 10 دنوں میں اس علاقے کی لگ بھگ 97 فیصد آبادی اپنے گھر چھوڑ کر محفوظ علاقوں میں منتقل ہو گئی ہے۔
فاٹا ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ترجمان عرفان اللہ خان نے منگل کو وائس آف امریکہ کو اس کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ’’5246 خاندانوں نے جو تقریباً 44 ہزار افراد بنتے ہیں اُنھوں نے نقل مکانی کی، ان میں بچے خواتین مرد سب شامل ہیں۔‘‘
وادی تیراہ کے میدان باغ کے علاقے میں مارچ کے وسط میں ایک مرتبہ پھر دہشت گرد گروہوں کے درمیان لڑائی میں تیزی آئی تھی اور عرفان خان کے مطابق نقل مکانی کرنے والے خاندانوں میں سے دو تہائی پشاور پہنچے ہیں جب کہ باقی افراد نے کوہاٹ اور ہنگو سمیت دیگر قریبی اضلاع میں عارضی سکونت اختیار کی ہے۔
فاٹا ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ترجمان عرفان اللہ خان کہتے ہیں کہ کئی خاندان پیدل سفر کر کے قریبی علاقوں میں پہنچے۔
’’نقل مکانی کرنے والوں نے تقریباً دو دن تک پہاڑی علاقے میں پیدل سفر طے کیا جس کے بعد ہم نے اُن کو گاڑیاں اور تیار کھانا فراہم کیا۔ صحت کے مراکز بھی بنائے اور بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے بھی پلائے گئے۔‘‘
جنوری کے اواخر میں وادی تیراہ میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور شدت پسند تنظیم انصار الاسلام کے درمیان یہ جھڑپیں شروع ہوئی تھیں جن میں اب تک دونوں فریقوں نے ایک دوسرے کے درجنوں جنگجوؤں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
گزشتہ کئی ہفتوں سے وقفے وقفے سے اس علاقے میں جھڑپیں جاری ہیں اور مقامی قبائلیوں کے مطابق دونوں جانب سے جدید خودکار ہتھیاروں کا آزادانہ استعمال کیا جا رہا ہے۔
دور افتادہ وادی تیراہ میں ذرائع ابلاغ کو رسائی نہ ہونے کے باعث لڑائی میں ہونے والے مالی اور جانی نقصانات کی تصدیق آزاد ذرائع سے نہیں ہو سکی ہے۔
خیبر ایجنسی کی وادی تیراہ اورکزئی اور کرم ایجنسی کے سنگم پر واقع ہے اور ان قبائلی علاقوں تک رسائی کی مرکزی گزر گاہوں کو محفوظ بنانے کے لیے تیراہ کی وادی میں امن کا ہونا انتہائی ناگزیر سمجھا جاتا ہے۔
وادی تیراہ میں حالیہ مہینوں میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو سکیورٹی فورسز نے توپ خانے اور جیٹ طیاروں کی مدد سے بھی نشانہ بنایا ہے۔
وادی تیراہ سے نقل مکانی کا یہ سلسلہ 16 مارچ سے شروع ہوا اور صرف 10 دنوں میں اس علاقے کی لگ بھگ 97 فیصد آبادی اپنے گھر چھوڑ کر محفوظ علاقوں میں منتقل ہو گئی ہے۔
فاٹا ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ترجمان عرفان اللہ خان نے منگل کو وائس آف امریکہ کو اس کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ’’5246 خاندانوں نے جو تقریباً 44 ہزار افراد بنتے ہیں اُنھوں نے نقل مکانی کی، ان میں بچے خواتین مرد سب شامل ہیں۔‘‘
وادی تیراہ کے میدان باغ کے علاقے میں مارچ کے وسط میں ایک مرتبہ پھر دہشت گرد گروہوں کے درمیان لڑائی میں تیزی آئی تھی اور عرفان خان کے مطابق نقل مکانی کرنے والے خاندانوں میں سے دو تہائی پشاور پہنچے ہیں جب کہ باقی افراد نے کوہاٹ اور ہنگو سمیت دیگر قریبی اضلاع میں عارضی سکونت اختیار کی ہے۔
فاٹا ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ترجمان عرفان اللہ خان کہتے ہیں کہ کئی خاندان پیدل سفر کر کے قریبی علاقوں میں پہنچے۔
’’نقل مکانی کرنے والوں نے تقریباً دو دن تک پہاڑی علاقے میں پیدل سفر طے کیا جس کے بعد ہم نے اُن کو گاڑیاں اور تیار کھانا فراہم کیا۔ صحت کے مراکز بھی بنائے اور بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے بھی پلائے گئے۔‘‘
جنوری کے اواخر میں وادی تیراہ میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور شدت پسند تنظیم انصار الاسلام کے درمیان یہ جھڑپیں شروع ہوئی تھیں جن میں اب تک دونوں فریقوں نے ایک دوسرے کے درجنوں جنگجوؤں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
گزشتہ کئی ہفتوں سے وقفے وقفے سے اس علاقے میں جھڑپیں جاری ہیں اور مقامی قبائلیوں کے مطابق دونوں جانب سے جدید خودکار ہتھیاروں کا آزادانہ استعمال کیا جا رہا ہے۔
دور افتادہ وادی تیراہ میں ذرائع ابلاغ کو رسائی نہ ہونے کے باعث لڑائی میں ہونے والے مالی اور جانی نقصانات کی تصدیق آزاد ذرائع سے نہیں ہو سکی ہے۔
خیبر ایجنسی کی وادی تیراہ اورکزئی اور کرم ایجنسی کے سنگم پر واقع ہے اور ان قبائلی علاقوں تک رسائی کی مرکزی گزر گاہوں کو محفوظ بنانے کے لیے تیراہ کی وادی میں امن کا ہونا انتہائی ناگزیر سمجھا جاتا ہے۔
وادی تیراہ میں حالیہ مہینوں میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو سکیورٹی فورسز نے توپ خانے اور جیٹ طیاروں کی مدد سے بھی نشانہ بنایا ہے۔