افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقوں شمالی وزیرستان اور خیبر ایجنسی میں پاکستانی فوج کے لڑاکا طیاروں نے فضائی کارروائیاں کر کے کم از کم 21 مشتبہ شدت پسندوں کو ہلاک کردیا ہے۔
حکام کے مطابق اتوار کو علی الصبح شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن کے دوران دتہ خیل کے علاقے میں شدت پسندوں کو نشانہ بنایا گیا۔
ان کارروائیوں میں کم ازکم 11 شدت پسند ہلاک اور ان کے زیر استعمال دو ٹھکانوں کو تباہ کردیا گیا۔
اس سے قبل اتوار ہی کو خیبر ایجنسی کی وادی تیراہ میں بھی جیٹ طیاروں نے فضائی کارروائی کی جس میں دس شدت پسندوں کو ہلاک کیا گیا۔
اس کارروائی میں تین جنگجو زخمی بھی ہوئے جب کہ داواتوئی، کوکی خیل، فتح سر اور راج گال کے علاقوں میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
اس سے قبل بھی خیبر ایجنسی میں شدت پسندوں کے خلاف فضائی کارروائیاں کی جاتی رہی ہیں جن میں اہم جنگجو کمانڈروں سمیت متعدد شدت پسندوں کو ہلاک کیا جاچکا ہے۔
رواں ماہ کے اوائل میں بھی ایسی ہی کارروائیوں میں کم ازکم 15 شدت پسند مارے گئے تھے۔
ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کی ان قبائلی علاقوں تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے یہاں ہونے والے جانی نقصانات کی آزاد ذرائع سے تصدیق تقریباً ناممکن ہے۔
پاکستانی فوج نے شمالی وزیرستان میں 15 جون سے ایک بھرپور کارروائی شروع کر رکھی ہے جس میں کئی غیر ملکی جنگجوؤں سمیت 1100 سے زائد عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا جاچکا ہے۔
ادھر شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع سوات میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں کم ازکم تین مشتبہ شدت پسند مارے گئے۔
تحصیل چارباغ میں سکیورٹی فورسز سرچ آپریشن میں مصروف تھیں کہ شدت پسندوں نے ان پر فائرنگ شروع کردی۔ جوابی کارروائی میں ایک اہلکار زخمی بھی ہوا۔
سوات میں 2009ء میں فوج نے بھرپور کارروائی کرکے یہاں سے شدت پسندوں کو مار بھگایا تھا لیکن حالیہ مہینوں میں یہاں امن و امان کی صورتحال ایک بار پھر خراب ہوتی دکھائی دی۔
نامعلوم مسلح افراد کی طرف سے ہدف بنا کر قتل کرنے کی وارداتیں معمول بنتی جا رہی ہیں اور عموماً ان میں پولیس اہلکاروں اور مقامی امن کمیٹی کے رضاکاروں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔
گزشتہ رات بھی یہاں امن کمیٹی کے ایک رکن کو ان کے گھر میں گھس کر فائرنگ کر کے ہلاک کردیا تھا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ وہ علاقے میں سرچ آپریشن کرتی رہتی ہیں اور اس دوران متعدد شر پسند عناصر کو گرفتار بھی کیا جاچکا ہے۔