پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے شمالی ضلع کوہستان میں مقامی جرگے کی طرف سے چھ افراد کو موت کی سزا کے فیصلے پر پیر کو ازخود نوٹس لیتے ہوئے چھ جون (بدھ) سے اس کی سماعت شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ میں گزشتہ ہفتے ایک خبر آئی تھی کہ کوہستان کے علاقے پیچ بیلا میں ایک جرگے نے شادی کی تقریب میں رقص کرنے والے دو لڑکوں اور ان کے لیے تالیاں بجانے والی چار خواتین کو قتل کرنے کا حکم دیا ہے۔
ایک روز قبل اس حوالے سے یہ خبر بھی منظر عام پر آئی تھی کہ ان چار لڑکیوں اور ایک دوسری خاتون کو قتل کیا جا چکا ہے۔
عدالت عظمیٰ نے اٹارنی جنرل عرفان قادر کو ہدایت کی ہے کہ وہ صوبہ خیبر پختون خواہ کے چیف سیکرٹری سے اس بارے میں معلومات حاصل کرکے عدالت کو مطلع کریں۔
اس مبینہ واقعے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے پاکستان کے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے ایک بار پھر کہا کہ عدالت عظمیٰ پہلے ہی نجی جرگوں کی طرف سے سنائے جانے والے فیصلوں کو غیر قانونی قرار دے چکی ہے۔
چیف جسٹس نے کوہستان کے ضلعی پولیس افسر کو بھی ہدایت کی ہے کہ اگر وہ خواتین زندہ ہیں تو انھیں چھ جون کو عدالت کے سامنے پیش کیا جائے۔