رسائی کے لنکس

خیبرپختونخواہ:تشدد کے مختلف واقعات میں پولیس اہلکاروں سمیت نو ہلاک


امیر مقام (فائل فوٹو)
امیر مقام (فائل فوٹو)

پولیس کے مطابق خیبر پختونخواہ کے علاقے شانگلہ میں اتوار کی دوپہر امیر مقام کا قافلہ جب مارتونگ نامی علاقے میں پہنچا تو شدت پسندوں نے اسے بم سے نشانہ بنایا جس میں وہ تو محفوظ رہے لیکن پانچ پولیس اہلکاروں سمیت چھ افراد ہلاک ہوگئے

پاکستان کے شمال مغرب میں اتوار کو تشدد کے دو مختلف واقعات میں ایک سیاسی رہنما اور پولیس اہلکاروں سمیت کم ازکم نو افراد ہلاک ہوگئے۔

اتوار کو پہلا واقعہ ضلع شانگلہ میں پیش آیا جہاں حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما امیر مقام کے قافلے کو نامعلوم شدت پسندوں نے بم سے نشانہ بنایا۔

پولیس حکام کے مطابق امیر مقام کا قافلہ جونہی مارتونگ کے علاقے میں پہنچا تو وہاں شدت پسندوں نے ان کی گاڑی کے قریب یکے بعد دیگرے دو بم دھماکے کیے۔

اس حملے میں وزیراعظم کے مشیر امیر مقام تو محفوظ رہے لیکن ان کے قافلے میں شامل پولیس کی ایک گاڑی مکمل طور پر تباہ اور پانچ اہلکاروں سمیت کم ازکم چھ افراد موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں امیر مقام کا کہنا تھا کہ ان کی کسی سے ذاتی دشمنی نہیں اور انھیں ’’دہشت گردی کے خلاف بات کرنے پر نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی‘‘۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کے لیے خطرہ اور وہ اس کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے۔

امیر مقام کا شمار ماضی میں سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے قریبی ساتھیوں میں بھی ہوتا تھا۔ گزشتہ سال سالوں میں ان پر مجموعی طور پر شدت پسندوں چھ حملے کیے جن میں تین خودکش حملے بھی شامل ہیں۔ ان میں سے ایک خودکش بم حملے میں ان کے قریبی ساتھی اور سابق صوبائی وزیر پیر محمد خان بھی ہلاک ہوگئے تھے۔

تشدد کا دوسرا واقعہ اتوار کی شام پشاور کے نواحی علاقے بڈھ بیر میں پیش آیا جہاں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے سابقہ حکمران جماعت عوامی نیشنل پارٹی کے ایک عہدیدار سمیت دو افراد کو ہلاک کردیا۔

ہلاک ہونے والے میاں مشتاق عوامی نیشنل پارٹی کے سابق نائب صوبائی صدر تھے۔

ان دونوں واقعات کی تاحال کسی فرد یا گروہ نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم شمال مغربی صوبے سے ملحقہ قبائلی علاقوں میں روپوش شدت پسند اکثر سیاسی رہنماؤں اور سکیورٹی فورسز پر حملے کرتے ر ہے ہیں۔
XS
SM
MD
LG