رسائی کے لنکس

کرم ایجنسی کے مرکزی شہر کے گرد خندق کی کھدائی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان کے قبائلی علاقے کرم ایجنسی میں پولیٹیکل انتظامیہ نے مرکزی شہر پارا چنار کے گرد تقریباً 22 کلومیٹر طویل دو رویہ خندق کھودنے کا کام شروع کیا ہے جس کا مقصد غیر روایتی راستوں کے ذریعے نقل و حرکت کو روکتے ہوئے سلامتی کے خطرات کو کم کرنا بتایا جاتا ہے۔

کرم کا علاقہ ایک عرصے سے تشدد پر مبنی واقعات کا شکار رہا ہے جہاں نہ صرف دہشت گرد کارروائیاں دیکھنے میں آ چکی ہیں بلکہ مبینہ طور پر سرحد پار افغانستان سے بھی عسکریت پسند حملے کرتے رہے ہیں۔

گزشتہ ماہ کے اواخر میں ہی یہاں ایک امام بارگاہ کے قریب ہونے والے خودکش بم دھماکے میں 24 افراد ہلاک اور ایک سو کے لگ بھگ زخمی ہو گئے تھے۔

مقامی انتظامیہ کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ شہر میں داخلے کے 30 سے زائد مختلف ایسے راستے ہیں جہاں پر سکیورٹی موجود نہیں ہے اور عسکریت پسند ایسے ہی راستوں کو استعمال کرتے ہوئے پارا چنار میں داخل ہوتے رہے ہیں۔

ان کے بقول تین فٹ چوڑی اور تین فٹ سے زائد گہری دو رویہ خندق سے ان راستوں کے ذریعے آمدورفت بند ہو جائے گی اور صرف ان ہی راستوں کو کھلا رکھا جائے گا جہاں سکیورٹی کا انتظام ہے۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ پہلے سے موجود 12 چوکیوں کی تعداد کو بھی دوگنا کیا جا چکا ہے۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ حالیہ دنوں میں کرم ایجنسی میں ایک بار سلامتی کے خدشات میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ اطلاعات کے مطابق شدت پسند تنظیم سے وابستہ ارکان کی جانب سے مختلف علاقوں میں کارروائیوں کی دھمکی پر مبنی پمفلٹ ہیں جو یہاں نامعلوم لوگوں نے تقسیم کیے۔

تاہم حکام کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لیے پوری طرح چوکس ہیں۔

جن علاقوں کے گرد خندق کھودی جا رہی ہے وہاں شیعہ برادری کی اکثریت ہے۔ اس برادری کے ایک سرکردہ راہنما سید محمد کونین نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں خندق کھودے جانے کی تصدیق تو کی لیکن ان کا کہنا تھا کہ اس بابت مقامی شیعہ آبادی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔

"ہمیں بتایا گیا تھا کہ یہ (خندق کھودنے کا) کام کیا جا رہا ہے، تو ہم متفق ہی ہیں کیونکہ اگر متفق نہیں ہوں گے تو کل کو اگر ناخوشگوار واقعہ ہو گیا تو وہ (حکام) کہیں گے کہ آپ نے اس میں مداخلت کی تھی، تو اس میں بھی ہمارے لیے مسئلہ بن جائے گا۔"

کرم ایجنسی سے ایسی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں کہ مختلف علاقوں میں تعلیمی ادارے بند ہیں جب کہ کاروباری مراکز میں تجارتی سرگرمیاں بھی معمول سے کم ہے جب کہ حکام نے مقامی لوگوں کو چوکس رہنے کی ہدایت کی ہے۔

XS
SM
MD
LG