رسائی کے لنکس

افغان پناہ گزینوں کے قیام کی مدت میں توسیع کا امکان


فائل فوٹو
فائل فوٹو

رضاکارانہ وطن واپسی پروگرام کے تحت 2002ء سے اب تک تقریباً 43 لاکھ سے زائد افغان پناہ گزین پاکستان سے افغانستان واپس جا چکے ہیں۔

پاکستان اپنے ہاں افغان پناہ گزینوں کے قیام کی مدت میں ممکنہ طور پر توسیع کرنے جا رہا ہے اور اس بارے میں حتمی فیصلہ آئندہ چند روز میں سامنے آنے کی توقع ہے۔

پناہ گزینوں کی پاکستان میں قیام کی مدت 31 دسمبر کو ختم ہورہی ہے اور اطلاعات کے مطابق حکومتِ پاکستان اس میں مزید چھ ماہ کی توسیع کا ارادہ رکھتی ہے۔

ریاستوں اور سرحدی امور کی وزارت کے ذرائع نے تصدیق کرتے ہوئے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ اس ضمن میں ایک سمری تیار کی جا چکی ہے جسے وفاقی کابینہ کے آئندہ اجلاس میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔

لگ بھگ چار دہائیوں سے لاکھوں افغان پناہ گزین پاکستان کے مختلف علاقوں میں مقیم چلے آ رہے تھے جن کی اکثریت تو اپنے ملک یا پھر دیگر ممالک کا رخ کر چکی ہے لیکن اس وقت بھی 13 لاکھ سے زائد افغان باشندے قانونی طور پر بطور پناہ گزین پاکستان کے مختلف علاقوں میں قیام پذیر ہیں جب کہ تقریباً سات لاکھ بغیر قانونی دستاویزات کے رہ رہے ہیں۔

غیر قانونی طور پر مقیم افغانوں کی رجسٹریشن کا عمل بھی حالیہ مہینوں میں شروع کیا کیا گیا تھا۔ دونوں ملکوں کی حکومتوں اور اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر) کے درمیان معاہدے کے تحت قانونی طور پر مقیم افغان پناہ گزینوں کو رضا کارانہ وطن واپسی پر مالی معاونت بھی فراہم کی جاتی ہے۔

اس رضاکارانہ وطن واپسی پروگرام کے تحت 2002ء سے اب تک تقریباً 43 لاکھ سے زائد افغان پناہ گزین پاکستان سے افغانستان واپس جا چکے ہیں۔

حالیہ برسوں میں پاکستان اپنے ہاں سلامتی کے خدشات اور مالی وسائل پر بوجھ کی بنیاد پر افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی پر زور دیتا آیا ہے۔ لیکن پاکستانی حکام کے بقول وہ اس عمل میں کسی بھی طرح کی زبردستی کے قائل نہیں اور نہ ہی یہ چاہتے ہیں کہ دہائیوں تک مہمان رہنے والے افغان وطن واپسی پر پاکستان سے متعلق کوئی منفی تاثر لے کر جائیں۔

اسی دوران پولیس اور دیگر حکام کی طرف سے افغان پناہ گزینوں کو ہراساں کیے جانے کی خبریں بھی سامنے آتی رہی ہیں۔

XS
SM
MD
LG