اسلام آباد —
وزات بجلی و پانی کے جوائنٹ سیکرٹری کا کہنا ہے کہ ملک میں بجلی کی پیداوار ساڑھے 11 ہزار میگا واٹ ہے جو کہ مجموعی طلب سے چار ہزار میگا واٹ کم ہے۔
وائس آف امریکہ سے ہفتہ کو گفتگو میں زرغام خان کا کہنا تھا کہ موجودہ پیداوار اور طلب میں فرق کے پیش نظر 9 گھنٹوں کی لوڈشیدنگ ہونی چاہیے مگر چند ناگزیر وجوہات کی وجہ سے یہ دورانیہ اس سے زیادہ ہے۔
’’بجلی کی طلب اور پیداوار کو دیکھتے ہوئے ہم 24 گھنٹے پہلے ہی لوڈشیڈنگ کا منصوبہ بنا لیتے ہیں مگر اگر بجلی گھروں کو تیل و گیس کی ترسیل نا ہو یا کوئی بجلی گھر خراب ہو جائے تو ہم اس منصوبے پر عمل نہیں کر سکتے۔ آج بھی اچ پاور پلانٹ میں نقص آ گیا تو ایسے واقعات کے اثرات بہت ہوتے ہیں۔‘‘
تاہم ان کا کہنا تھا کہ آئندہ چند دنوں میں بجلی کی ترسیل ’’قدرے بہتر‘‘ صورت حال میں آجائے گی۔
’’ہمارے یہاں طلب بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے جبکہ پیداوار میں اضافہ بہت آہستہ ہے جس کی وجہ سے یہ مسئلہ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔‘‘
چند رپورٹوں کے مطابق ملک کو اس قوت 6000 میگا واٹ سے زائد بجلی کی قلت کا سامنا ہے۔ ملک میں بڑھتی ہوئی گرمی میں بیشتر علاقوں میں عوام کو دن میں 12 سے 18 گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کئی علاقوں میں اس طویل دورانیے کی لوڈشیڈنگ کے خلاف گزشتہ چند روز میں احتجاج بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔
زرغام خان کا کہنا تھا کہ موسم گرما کی دیر سے آمد کی وجہ سے بھی بجلی کی پیداوار میں کمی آئی ہے کیونکہ بجلی بنانے والے ڈیموں میں پانی کی مقدار کی کمی کی وجہ سے وہ اپنی استعداد سے کم بجلی تیار کر رہے ہیں۔ تاہم انہوں کہا کہ آئندہ آنے والے دنوں میں ڈیموں سے بجلی کی پیداوار 4300 میگا واٹ سے بڑھ جائے گی۔
وزارت بجلی و پانی کے جوائنٹ سیکرٹری کے مطابق حکومت کو زیر گردش قرضوں کی مد میں تیل کی کمپنیوں کو 480 ارب روپے دینے ہیں اور اس ادائیگی میں تاخیر کی وجہ سے بجلی گھروں کو تیل کی ترسیل میں مسائل کا سامنا ہو رہا ہے۔
’’یہ ایک بہت بڑی رقم ہے جو کچھ کیش ہم پیداوار حاصل کرنے کے لئے اس میں ڈالتے ہیں وہ اس بڑی فیگر کے سامنے اپنی افادیت کھو جاتا ہے۔ یہ پورے سسٹم میں ایک بڑا بلاکیج ہے۔‘‘
پانی اور بجلی کے نگراں وفاقی وزیر مصدق ملک وزارت خزانہ پر تنقید کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ وزیراعظم کی جانب سے حال ہی میں ملک بھر میں بجلی کی ترسیل کو بہتر بنانے کے لیے اعلان کردہ 22.5 ارب روپے میں سے وزارت خزانہ نے صرف پانچ ارب روپے جاری کیے ہیں۔ ان کے بقول اس پوری رقم کے اجراء سے بجلی کی پیداوار میں 20 فیصد اضافہ ہو سکے گا۔
زرغام خان کا کہنا تھا کہ ملک میں لوڈشیڈنگ کو کم کرنے کے لئے عوام کو بھی بجلی کے ضیاع سے پرہیز کرتے ہوئے بچت کے لئے اقدامات کرنا ہوں گے۔
’’لوگوں کو درخواست کرنا اور سمجھانا ہوگا کہ وہ جتنی بچت کریں گے وہ (بجلی) نیشنل گریڈ میں آئے گی اور لوڈشیڈنگ کم ہوگی۔ ابھی تک اس بارے میں کچھ نہیں ہوا۔ میرے خیال اس سے جلد مسئلہ حل ہوگا۔‘‘
وائس آف امریکہ سے ہفتہ کو گفتگو میں زرغام خان کا کہنا تھا کہ موجودہ پیداوار اور طلب میں فرق کے پیش نظر 9 گھنٹوں کی لوڈشیدنگ ہونی چاہیے مگر چند ناگزیر وجوہات کی وجہ سے یہ دورانیہ اس سے زیادہ ہے۔
’’بجلی کی طلب اور پیداوار کو دیکھتے ہوئے ہم 24 گھنٹے پہلے ہی لوڈشیڈنگ کا منصوبہ بنا لیتے ہیں مگر اگر بجلی گھروں کو تیل و گیس کی ترسیل نا ہو یا کوئی بجلی گھر خراب ہو جائے تو ہم اس منصوبے پر عمل نہیں کر سکتے۔ آج بھی اچ پاور پلانٹ میں نقص آ گیا تو ایسے واقعات کے اثرات بہت ہوتے ہیں۔‘‘
تاہم ان کا کہنا تھا کہ آئندہ چند دنوں میں بجلی کی ترسیل ’’قدرے بہتر‘‘ صورت حال میں آجائے گی۔
’’ہمارے یہاں طلب بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے جبکہ پیداوار میں اضافہ بہت آہستہ ہے جس کی وجہ سے یہ مسئلہ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔‘‘
چند رپورٹوں کے مطابق ملک کو اس قوت 6000 میگا واٹ سے زائد بجلی کی قلت کا سامنا ہے۔ ملک میں بڑھتی ہوئی گرمی میں بیشتر علاقوں میں عوام کو دن میں 12 سے 18 گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کئی علاقوں میں اس طویل دورانیے کی لوڈشیڈنگ کے خلاف گزشتہ چند روز میں احتجاج بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔
زرغام خان کا کہنا تھا کہ موسم گرما کی دیر سے آمد کی وجہ سے بھی بجلی کی پیداوار میں کمی آئی ہے کیونکہ بجلی بنانے والے ڈیموں میں پانی کی مقدار کی کمی کی وجہ سے وہ اپنی استعداد سے کم بجلی تیار کر رہے ہیں۔ تاہم انہوں کہا کہ آئندہ آنے والے دنوں میں ڈیموں سے بجلی کی پیداوار 4300 میگا واٹ سے بڑھ جائے گی۔
وزارت بجلی و پانی کے جوائنٹ سیکرٹری کے مطابق حکومت کو زیر گردش قرضوں کی مد میں تیل کی کمپنیوں کو 480 ارب روپے دینے ہیں اور اس ادائیگی میں تاخیر کی وجہ سے بجلی گھروں کو تیل کی ترسیل میں مسائل کا سامنا ہو رہا ہے۔
’’یہ ایک بہت بڑی رقم ہے جو کچھ کیش ہم پیداوار حاصل کرنے کے لئے اس میں ڈالتے ہیں وہ اس بڑی فیگر کے سامنے اپنی افادیت کھو جاتا ہے۔ یہ پورے سسٹم میں ایک بڑا بلاکیج ہے۔‘‘
پانی اور بجلی کے نگراں وفاقی وزیر مصدق ملک وزارت خزانہ پر تنقید کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ وزیراعظم کی جانب سے حال ہی میں ملک بھر میں بجلی کی ترسیل کو بہتر بنانے کے لیے اعلان کردہ 22.5 ارب روپے میں سے وزارت خزانہ نے صرف پانچ ارب روپے جاری کیے ہیں۔ ان کے بقول اس پوری رقم کے اجراء سے بجلی کی پیداوار میں 20 فیصد اضافہ ہو سکے گا۔
زرغام خان کا کہنا تھا کہ ملک میں لوڈشیڈنگ کو کم کرنے کے لئے عوام کو بھی بجلی کے ضیاع سے پرہیز کرتے ہوئے بچت کے لئے اقدامات کرنا ہوں گے۔
’’لوگوں کو درخواست کرنا اور سمجھانا ہوگا کہ وہ جتنی بچت کریں گے وہ (بجلی) نیشنل گریڈ میں آئے گی اور لوڈشیڈنگ کم ہوگی۔ ابھی تک اس بارے میں کچھ نہیں ہوا۔ میرے خیال اس سے جلد مسئلہ حل ہوگا۔‘‘