پاکستان نے دعویٰ کیا ہے کہ سال 2017 کے آغاز سے اب تک بھارت لائن آف کنڑول اور ورکنگ باونڈری پر 700 مرتبہ سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کر چکا ہے جبکہ گذشتہ سال 2016 میں 382 مرتبہ سیز فائر کی خلاف ورزی کی گئی۔ بھارتی فوج کی فائرنگ سے اس سال اب تک 30 شہری ہلاک جبکہ 113 زخمی ہو چکے ہیں۔
پاکستان نے بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو ایک بار پھر دفتر خارجہ طلب کرکے لائن آف کنٹرول کے چری کوٹ سیکٹر پر بلا اشتعال فائرنگ اور 8 سالہ بچی کی ہلاکت پر شديد احتجاج کیا ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکر یا کے مطابق پاکستان میں تعینات بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جی پی سنگھ کو ڈی جی سارک ڈاکٹر محمد فیصل نے احتجاجي مراسله دیا۔
احتجاجي مراسلے میں بھارت پر زور دیا گیا کہ وہ لائن آف کنٹرول کے أطراف رہائش پذیر معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے سے گریز کرے۔
احتجاجي مراسلے میں کہا گیا ہے 2 ستمبر کو بھارتی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے لائن آف کنٹرول کے چری کوٹ سیکٹر کے گاؤں میں فائرنگ سے 8 سالہ بچی مومنہ ہلاک ہوئی جس پر پاکستان احتجاج کرتا ہے۔ بھارت کی جانب سے شہری آبادی کو نشانہ بنانا قابل مذمت ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ بھارت رواں سال ا ب تک 700 مرتبہ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کر چکا ہے جس کے نتیجے میں ا ب تک 30 افراد ہلاک جبکہ 113 زخمی ہوئے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا گذشتہ سال بھی بھارت کی جانب سے 382 مرتبہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی۔
پاکستان نے بھارت کو جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کرنے کی تلقین کی ہے۔
بھارت کی طرف سے بھی پاکستان اسی طرح کے الزامات لگائے جاتے رہے ہیں کہ پاکستانی فورسز بھی بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں شہری اہداف کو نشانہ بناتی ہیں، تاہم پاکستان ان الزامات کی ترديد کرتا آیا ہے۔
ایل اوسی پر 2003 میں پاکستان اور بھارتی افواج کی جانب سے سیز فائر کے معاہدے پر دستخط کے باوجود دونوں اطراف سے فائر بندی معاہدے کی خلاف ورزی کے واقعات ہوتے ہیں اور دونوں پڑوسی ممالک ایک دوسرے پر اس معاہدے کی خلاف ورزی میں پہل کے الزامات عائد کرتے رہے ہیں۔