پاکستان اور بھارت کی افواج کے درمیان ’لائن آف کنٹرول‘ پر ہونے والی گولہ باری کی زد میں شہری آبادی بھی آ رہی ہے جس کے نتیجے میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں اب تک 32 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جب کہ ایک سو سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے باوجود کنٹرول لائن کے دو مقامات سے ہفتہ وار بس اور ٹرک سروس جاری ہے۔ ہفتے کے روز چکوٹھی سیکٹر میں بھی افواج نے ایک دوسرے کی پوزیشنوں کو بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا۔
گولا باری سے چکوٹھی قصبہ اور گرد و نواح کے دیہات میں خوف و ہراس میں اضافہ ہو گیا اور مقامی لوگوں نے بنکروں کی تعمیر تیز کر دی ہے۔
چکوٹھی کے رہائشی نصیر احمد نے بھی دو روز قبل اس علاقے میں حالیہ کشیدگی کے دوران پہلی بار ہونے والی گولہ باری کے بعد اپنے گھر کے ساتھ مورچے کی تعمیر شروع کر دی۔
کنٹرول لائن پر واقع چکوٹھی قصبہ ماضی میں بھی ریلیوں کی آخری منزل رہا ہے، حالیہ فائرنگ و گولہ باری کے باوجود بھی بھارتی کشمیر میں لوگوں سے اظہار ہمدردی کے لیے لاہور سے پاکستان ویلفیئر پارٹی نامی جماعت کے حامیوں کا ایک جلوس اتوارکی شام چکوٹھی پہنچا۔
خیال رہے کہ 18 ستمبر کو بھارتی کشمیر کے علاقے اوڑی میں فوجی کیمپ پر عسکریت پسندوں کے ایک مبینہ حملے میں کم از کم 18 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد جنگ بندی لائن پر فائرنگ اور گولہ باری کا تبادلہ جاری ہے۔
جس کی زد میں آنے والے پاکستانی کشمیر کے نکیال اور بھمبر سے ہزاروں خاندان آپنے گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقاات پر منتقل ہو گئے ہیں۔
پیر کے روز بھی پاکستانی کمشیر کے حکام کے مطابق ضلع کوٹلی کے نکیال سیکٹر میں ایک خاتون سمیت دو سویلین ہلاک اور دس زخمی ہوئے جب کہ پو نچھ کے بٹل سیکٹر میں تین افراد زخمی ہو ئے ہیں۔