رسائی کے لنکس

پاکستان کے تین صوبوں میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے متعلق پیش رفت


چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس کے بعد بتایا گیا خیبر پختونخواہ میں مئی میں اور پنجاب میں نومبر 2015ء کو بلدیاتی انتخابات ہوں گے۔ جب کہ سندھ میں یہ عمل مارچ 2016ء کو وقوع پذیر ہو گا۔

پاکستان کے الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں مقامی حکومتوں کے لیے انتخابات رواں سال جب کہ سندھ میں آئندہ سال منعقد ہوں گے۔

جمعہ کو چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس کے بعد بتایا گیا خیبر پختونخواہ میں مئی میں اور پنجاب میں نومبر 2015ء کو بلدیاتی انتخابات ہوں گے۔ جب کہ سندھ میں یہ عمل مارچ 2016ء کو وقوع پذیر ہو گا۔

بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات کا مرحلہ پہلے ہی مکمل ہو چکا ہے۔

کمیشن کے حکام کے بقول صوبائی حکومتیں حلقہ بندیوں اور دیگر قانونی تقاضوں پر کام کر رہی ہیں جس کے بعد ہی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کیا جا سکے گا۔

خیبر پختونخواہ کے صوبائی حکام نے کمیشن کو مطلع کیا ہے کہ ان کے ہاں حلقہ بندیوں اور قانون سازی کا عمل مکمل ہو چکا ہے اور وہ کسی بھی وقت بلدیاتی انتخابات کروانے کے لیے تیار ہیں۔

عوام کے مسائل کے موثر حل کے لیے مقامی حکومتوں کو کلیدی حیثیت حاصل ہے اور ایک عرصے سے سیاسی و سماجی مبصرین ان کے قیام پر زور دیتے آئے ہیں۔ پاکستان میں سوائے بلوچستان کے تقریباً سات سال سے زائد عرصے سے مقامی حکومتوں کا وجود نہیں ہے۔

جمہوریت کے فروغ کے لیے کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم پلڈاٹ کے عہدیدار احمد بلال محبوب نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں الیکشن کمیشن کے اعلان کو خوش آئند قرار دیا۔

لیکن ان کا کہنا تھا کہ مقامی حکومتوں سے متعلق صوبائی حکومتوں کی طرف سے کی جانے والی قانون سازی ہی اس انتخابی عمل سے معرض وجود میں آنے والی حکومتوں کی افادیت طے کرے گی۔

"اگر انتخابات ہوتے ہیں تو یہ نہ ہونے سے تو بہتر ہے، لیکن اس کا پورا فائدہ اس صورت میں ہو گا جب اس کا ایک بامعنی اور مضبوط قانون صوبائی حکومتیں پاس کریں۔ اگر ایسا نظام ہو گا جو 2000ء سے پہلے ہوتا تھا جب مقامی حکومتیں ہوتی تو تھیں لیکن ان کے پاس اختیارات نہیں تھے، مالی اختیارات بھی نہیں تھے تو پھر ظاہر ہے ان کے فوائد بھی محدود ہوں گے۔"

احمد بلال محبوب بھی دیگر مبصرین کی طرح ان انتخابات میں تاخیر کو سیاسی عزم کی کمی سے تعبیر کرتے ہوئے کہتے ہیں کیونکہ اس نظام کے تحت صوبائی حکومتوں کو اپنے بہت سے اختیارات مقامی حکومتوں کو منتقل کرنا ہوتے ہیں جسے ان کے بقول سیاسی جماعتیں اپنے لیے کچھ زیادہ موافق تصور نہیں کرتیں۔

لیکن وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت بلدیاتی انتخابات کروانے کے لیے سنجیدہ ہے اور جیسے ہی قواعد و ضوابط مکمل ہو جائیں گے تو فوراً یہ الیکشن کروا دیے جائیں گے۔

"بلدیاتی انتخابات کروانا ہماری سب سے بڑی خواہش ہے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں بلدیاتی انتخابات کے نتیجے میں حکومت عوام کے دروازے تک پہنچ جاتی ہے اور کون نہیں چاہتا کہ اس کے بازو زیادہ طاقت ور ہوں، بلدیاتی ادارے حکومت کا سب سے مضبوط بازو ہوتے ہیں جو گلی محلے کی سطح پر جا کر عوام کی خدمت کرتے ہیں۔"

الیکشن کمیشن کے ایک عہدیدار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ صوبائی حکومتوں کے نمائندوں نے کمیشن کو بتایا ہے کہ وہ قانونی تقاضے کے بعد آئندہ چند روز میں باضابطہ طور پر ایک خط لکھ کر بتائیں گی کہ وہ بلدیاتی انتخابات کے لیے اُن کی تیاری مکمل ہو چکی ہے جس کے بعد تاریخوں کا اعلان کیا جائے گا۔

پاکستان کی عدالت عظمیٰ اپنے احکامات میں الیکشن کمیشن اور صوبوں سے یہ کہتی آئی ہے کہ بلدیاتی انتخابات جلد از جلد کروائے جائیں۔

XS
SM
MD
LG