پاکستان میں صحافیوں کو مختلف اداروں سے نکالے جانے کا عمل جاری ہے اور اس سلسلے میں تازہ ترین واقعہ’ وقت نیوز‘ کا ہے جہاں سے 150 کے لگ بھگ صحافیوں اور دیگر عملے کو برطرف کر دیا گیا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ مختلف اداروں میں تنخواہوں میں کٹوتی کا عمل بھی جاری ہے۔ دنیا نیوز میں اینکرز کے بعد عام عملے کی تنخواہوں میں بھی کٹوتی کا اعلان کیا گیا ہے۔
وقت نیوز گزشتہ دو ماہ سے سیٹلائٹ کی ادائیگی نہ کرنے کی وجہ سے سیٹلائٹ پر نہیں آ رہا تھا اور اس کی نشریات صرف ویب سائٹ پر جاری تھیں۔ گزشتہ روز ادارے کی طرف سے ملازمین کو فرداً فرداً بلا کر فراغت کے خطوط جاری کر دیے گئے۔
اسلام آباد بیورو سے 30 سے زائد کارکنوں کو ملازمتوں سے فارغ کر دیا گیا جن میں رپورٹرز اور 6 کیمرہ مین بھی شامل ہیں۔
اسلام آباد بیورو کے ایک رپورٹر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے بتایا کہ وہ معمول کے مطابق اپنی اسائنمنٹس پر آئے۔ دوپہر کے وقت فراغت کا یہ سلسلہ شروع ہوا، جس کے بعد انہیں بھی ٹیلی فون کر کے یہ کہنے کے لیے دفتر بلایا گیا کہ کل سے دفتر آنے کی ضرورت نہیں۔
رپورٹر نے کہا کہ برطرفی کی تمام وجوہات اپنی جگہ لیکن کوئی مجھے صرف یہ بتا دے کہ اگلے مہینے بچوں کے اسکول کی فیس اور گھر کا راشن کہاں سے آئے گا؟؟
’دنیا نیوز‘ میں بھی صحافی کارکنوں کے لیے وقت تنگ ہونا شروع ہو گیا ہے۔ جہاں 30 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک تنخواہ پانے والوں کی تنخواہ میں دس فی صد، ایک لاکھ سے دو لاکھ تک تنخواہ والے افراد کی 20 فی صد اور دو لاکھ سے زائد تنخواہ والے ملازمین کی تنخواہ میں 30 فی صد کٹوتی کا اعلان کر دیا گیا ہے۔
اس صورتِ حال سے کارکنوں میں شديد بے چینی پائی جاتی ہے کیونکہ میڈیا ہاؤس نے گزشتہ تین سال سے تنخواہوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا تھا اور اب اضافے کی بجائے الٹا کٹوتی کی جا رہی ہے۔
اس سے قبل ’دنیا نیوز‘ میں اینکرز کی تنخواہوں میں 35 فی صد کٹوتی کرنے کا اعلان کیا گیا تھا جس کے بعد دو اینکرز مستعفی ہو گئے تھے۔
’وقت نیوز‘ اور ’دنیا نیوز‘ کے ساتھ ساتھ ’اب تک نیوز‘ میں بھی کئی ملازمین کو فارغ کر دیا گیا ہے۔ اسلام آباد بیورو کے دو ملازمین کو کوئٹہ ٹرانسفر کے احکامات دیے گئے ہیں، جو دوسرے لفظوں میں ملازمت سے فراغت کے مترادف ہے، کیونکہ ٹرانسفر کی صورت میں رہائش اور سفری اخراجات سمیت سب کچھ اپنی جیب سے برداشت کرنے کا کہا گیا ہے۔
اس صورتِ حال پر نیشنل پریس کلب کے سابق صدر فاروق فیصل خان نے تمام نکالے جانے والے اور کٹوتی کے شکار کارکنوں کو بدھ کے روز نیشنل پریس کلب مدعو کیا ہے تاکہ اس صورتِ حال پر اجتماعی لائحہ عمل تشکیل دیا جا سکے۔
صحافی مطیع اللہ جان نے، جنہیں اب سے چند دن قبل ’وقت نیوز‘ سے ہی ملازمت سے فارغ کیا گیا تھا، اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر اطلاع دی کہ ان کے سابق ادارے سے 185 افراد کو فارغ کیا جا چکا ہے۔
اس حوالے سے اب تک پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کی طرف سے کوئی باضابطہ بیان یا مذمت سامنے نہیں آئی۔
موجودہ صورت حال کے تناظر میں کہا جا رہا ہے کہ آنے والے دنوں میں مزید اداروں میں بھی ایسی ہی کارروائیاں متوقع ہیں اور مزید کارکنوں کی برطرفی کا امکان ہے جس سے ملک بھر کے صحافیوں اور میڈیا ورکرز میں شديد بے چینی پائی جا رہی ہے۔