پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کی طرف سے فراہم کی گئی مفت مگر جعلی ادویات کے استعمال سے ہلاک ہونے والے عارضہ قلب کے مریضوں کی تعداد 110 ہو چکی ہے اور اب بھی لاہور کے مختلف اسپتالوں میں زیر علاج درجنوں افراد کی حالت تشویشناک ہے۔
صوبائی حکومت نے مفت فراہم کی جانے والی سرکاری ادویات کے استعمال سے ہلاک ہونے والے مریضوں کے پوسٹ مارٹم کو ضروری قرار دے دیا ہے تاکہ ان اموات کی وجہ جاننے میں مدد ملے سکے۔
وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے ہفتہ کو لاہور میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ ادویات کے استعمال سے متاثرہ مریضوں کا صوبائی دارالحکومت کے اسپتالوں میں علاج جاری ہے اور حکومت اس معاملے کی شفاف تحقیقات کرا رہی ہے۔
’’اس کی ایک ایک چیز قوم کے سامنے لاؤں گا۔۔۔ کڑا احتساب ہوگا اور سخت ترین میں سزائیں دوں گا، قانون کے مطابق‘‘۔
پنجاب حکومت کی قائم کردہ تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر جاوید اکرم کے مطابق سرکاری اسپتال کی طرف سے فراہم کی گئی ادویات کو زیادہ تر غریب خاندانوں سے تعلق رکھنے والے 40,000 سے زائد مریضوں میں تقسیم کیا گیا تھا جن میں بیشتر ادویات واپس لے گئی ہیں۔