اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ن) نے پاکستان کی فوجی قیادت کی برطرفی کے لیے امریکی حکومت کو خفیہ ذرائع سے بھیجے گئے خط پر پیدا ہونے والے تنازع کے حقائق جاننے کی غرض سے بدھ کوعدالت عظمٰی میں ایک آئینی درخواست دائر کی ہے۔
پارٹی کے سربراہ میاں نواز شریف کی طرف سے دائر کی گئی اس درخواست میں اس معاملے کی فوری سماعت کی استدعا کی گئی ہے اور اس میں وفاق، صدر آصف علی زرداری، خارجہ سیکرٹری سلمان بشیر، واشنگٹن میں سابق سفیر حسین حقانی کے علاوہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل اشفاق کیانی، آئی آیس آئی کے ڈائریکٹر جنرل احمد شجاع پاشا اور ’میموگیٹ‘ اسکینڈل کے ایک اہم کردار پاکستانی نژاد امریکی کاروباری شخصیت منصور اعجاز کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے بھی حکومت کی تحقیقات پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ عدالت عظمٰی کے مقرر کردہ عدالتی کمیشن کو یہ کام سونپا جائے۔
بدھ کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ حسین حقانی کا مستعفی ہونا ایک ٹھیک اقدام ہے لیکن یہ معاملہ یہاں ختم نہیں ہونا چاہیے۔ ’’کیونکہ اصل میں تو ایشو اس سے بھی بڑا تھا۔ وہ تو یہ تھا کہ آصف زرداری نے حسین حقانی کے ذریعے منصور اعجاز کو وہ میمو دیا جوایڈمرل ملن کو ملا۔ اب اگر زرداری اس میں ملوث ہیں تو ان پر ایک بہت سنجیدہ الزام ہے اور یہ بات یہاں پر رکے گی نہیں۔‘‘