رسائی کے لنکس

فوجی عدالتوں میں توسیع، مسودہ قانون قومی اسمبلی سے منظور


پاکستانی پارلیمان کے ایوان زیریں یعنی قومی اسمبلی نے منگل کو فوجی عدالتوں میں توسیع سے متعلق آئینی ترمیم دو تہائی سے زائد اکثریت سے منظور کر لی ہے۔

255 اراکین قومی اسمبلی نے آئینی ترمیم کی حمایت کی جب کہ 4 اراکین نے اس مخالفت کی۔

فوجی عدالتوں میں دو سال کی توسیع سے متعلق آئینی ترمیم کا مسودہ وزیر قانون زاہد حامد نے پیر کو قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا۔ منگل کو جب اس آئینی ترمیم کی شق وار منظوری دی گئی تو وزیراعظم نواز شریف بھی ایوان میں موجود تھے۔

آئینی ترمیم کے تحت کسی بھی ملزم کو گرفتاری کے 24 گھنٹوں کے اندر عدالت کے سامنے پیش کیا جائے گا، جب کہ ملزم کو یہ بھی بتانا ضروری ہو گا کہ اُسے کس الزام میں گرفتار کیا جا رہا ہے۔

اس کے علاوہ ملزم اپنی مرضی کے وکیل کی خدمات بھی حاصل کر سکے گا۔

اب اس مسودہ قانون کو منظوری کے لیے ایوان بالا یعنی سینیٹ میں پیش کیا جائے گا، جہاں سے منظوری اور پھر صدر پاکستان کے دستخطوں کے بعد یہ باقاعدہ قانون بن جائے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے پاکستانی پارلیمان میں سیاسی جماعتوں کے سینیئر راہنماؤں کے ایک اجلاس میں فوجی عدالتوں کی مدت میں دو سال کی توسیع پر اتفاق کیا گیا تھا۔

تاہم حزب مخالف کی جماعت پیپلز پارٹی کے علاوہ حکومت کی دو اتحادی جماعتون جمعیت علمائے اسلام (ف) اور پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کی طرف سے فوجی عدالتوں میں توسیع کے معاملے پر تحفظات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔

حکومت کی خواہش رہی ہے کہ فوجی عدالتوں میں توسیع سے متعلق آئینی ترمیم کو متفقہ طور پر منظور کرایا جائے تاکہ یہ تاثر ملے کے دہشت گردی کے خلاف تمام جماعتیں متحد ہیں۔

پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر پشاور میں 2014ء میں آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں کے مہلک حملے کے بعد ملک کی سیاسی و عسکری قیادت کے ایک ہنگامی مشاورتی اجلاس میں دو سال کی مدت کے لیے فوجی عدالتوں کے قیام کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

جس کے بعد جنوری 2015ء میں قائم کی گئی فوجی عدالتوں کی دو سالہ مدت رواں سال سات جنوری کو ختم ہو گئی تھی جس کے بعد سے ان عدالتوں میں توسیع کے لیے حکومت نے سیاسی جماعتوں سے مشاورت شروع کر دی تھی۔

گزشتہ سالوں میں فوجی عدالتوں میں دہشت گردی میں ملوث افراد سے متعلق 274 مقدمات بھیجے گئے تھے، جن میں سے 161 مجرموں کو موت کی سزا سنائی گئی جب باقی افراد کو مختلف مدت کی قید کی سزائیں سنائی گئیں۔

XS
SM
MD
LG