رسائی کے لنکس

سیاسی جماعتیں فوجی عدالتوں میں دو سال کی توسیع پر متفق


پبلک اسکول پشاور مہلک حملے کے دوسری برسی
پبلک اسکول پشاور مہلک حملے کے دوسری برسی

اب یہ ترمیمی مسودہ قانون جمعہ کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ پیپلز پارٹی کی طرف سے فوجی عدالتوں میں توسیع سے متعلق 9 نکات پیش کیے گئے تھے، جن میں چار نکات کو تسلیم کر لیا گیا ہے

پاکستانی پارلیمان میں سیاسی جماعتوں نے ملک میں فوجی عدالتوں کی مدت میں دو سال کی توسیع پر آمادگی ظاہر کر دی ہے، جس کے بعد ترمیمی مسودہ قانون جمعہ کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

اس بات کا فیصلہ اسیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی قیادت میں جمعرات کو پارلیمانی جماعتوں کے ہونے والے ایک اجلاس میں کیا گیا۔

پیپلز پارٹی کی طرف سے فوجی عدالتوں میں توسیع سے متعلق 9 نکات پیش کیے گئے تھے، جن میں چار نکات کو تسلیم کر لیا گیا ہے۔

جب کہ پیپلز پارٹی فوجی عدالتوں میں دو سال کی توسیع پر رضا مند ہوگئی ہے، پارٹی کی جن تجاویز کو تسلیم کیا اُن کے مطابق کسی بھی ملزم کو گرفتاری کے 24 گھنٹوں کے اندر عدالت کے سامنے پیش کیا جائے گا، جب کہ یہ بھی بتانا ضروری ہوگا کہ اُسے کس الزام میں گرفتار کیا جا رہا ہے۔

گزشتہ ہفتے حزب مخالف کی جماعت پیپلز پارٹی اور حکومت کی اتحادی جماعت جمعیت علمائے اسلام (فضل الرحمٰن) کی مخالفت کے باعث مسودہ قانون کو ایک بار پھر پارلیمانی کمیٹی میں بھیج دیا گیا تھا۔

حکومت کی خواہش رہی ہے کہ فوجی عدالتوں میں توسیع سے متعلق آئینی ترمیم کو متفقہ طور پر منظور کرایا جائے تاکہ یہ تاثر ملے کے دہشت گردی کے خلاف تمام جماعتیں متحد ہیں۔

پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر پشاور میں 2014ء میں آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں کے مہلک حملے کے بعد ملک کی سیاسی و عسکری قیادت کے ایک ہنگامی مشاورتی اجلاس میں دو سال کی مدت کے لیے فوجی عدالتوں کے قیام کا فیصلہ کیا گیا تھا اور اسے عملی جامہ پہنانے کے لیے آئین میں ترمیم بھی کی گئی۔

دہشت گردی کے مقدمات کی سماعت کے لیے 2015ء میں قائم کی گئی فوجی عدالتوں کی دو سالہ مدت رواں سال سات جنوری کو ختم ہوگئی تھی جس کے بعد سے ان عدالتوں میں توسیع کے لیے حکومت نے سیاسی جماعتوں سے مشاورت شروع کر دی تھی۔

گزشتہ سالوں میں فوجی عدالتوں میں دہشت گردی میں ملوث افراد سے متعلق 274 مقدمات بھیجے گئے تھے، جن میں سے 161 مجرموں کو موت کی سزا سنائی گئی جب باقی افراد کو مختلف مدت کی قید کی سزائیں سنائی گئیں۔

XS
SM
MD
LG