اسلام آباد —
پاکستان میں حالیہ برسوں میں موبائل فون کے استعمال میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے سرکاری اندازوں کے مطابق اس وقت ملک میں لگ بھگ گیارہ کروڑافراد جدید مواصلات کی اس سہولت سے مستفید ہورہے ہیں جس سے حکومت کے محصولات بھی بڑھے ہیں۔
مگر دوسری جانب حکام کے لیے یہ امر بھی تشویش کا باعث بنتا جارہا ہے کہ خود کش بم دھماکوں اور دہشت گردی کی دیگر کارروائیوں کے لیے ’’شرپسند عناصر‘‘ نے بھی اب اس ٹیکنالوجی پرزیادہ سے زیادہ انحصارکرنا شروع کردیا ہے۔
بظاہر اسی خدشے کے پیش نظر جمعہ کو اسلام دشمن فلم کے خلاف پاکستان میں احتجاجی مظاہروں سے قبل ملک کے تمام بڑے شہروں میں موبائل فون سروس معطل کردی۔
پاکستان میں اس وقت پانچ موبائل فون کمپنیاں کام کررہی ہیں اور ان کے عہدے داروں کے مطابق فون سروس کی معطلی سے مجموعی طور پراُنھیں تقریبا 70 کروڑ روپے کا خسارہ برداشت کرنا پڑا ہے۔
اس میں محصولات کی مد میں حکومت پاکستان کو ہونے والا مالی نقصان بھی شامل ہے جس کا تخمینہ تقریبا21 کروڑروپے ہے۔
لیکن ان نجی کمپنیوں کی طرف سے فراہم کردہ اعداد وشمار پر ناقدین تحفظات رکھتے ہیں۔
ان اداروں کو جہاں صارفین سے اورچارجننگ کے الزامات کا سامنا ہے وہیں حکومت کو ٹیکسوں کی مد میں 47 ارب روپے کی عدم ادائیگی پر بھی ان دنوں پانچوں کمپنیوں کے خلاف کارروائی جاری ہے۔
احتجاجی مظاہروں کے روز جمعہ کو موبائل فون سروس کی معطلی پر صارفین بھی سراپا احتجاج رہے اور ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو ایسے غیر منطقی اقدامات کی بجائے جاسوسی کے اپنے خفیہ اداروں کو بہتر بنانے اور پولیس نظام کو موثر کرنے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
مگر دوسری جانب حکام کے لیے یہ امر بھی تشویش کا باعث بنتا جارہا ہے کہ خود کش بم دھماکوں اور دہشت گردی کی دیگر کارروائیوں کے لیے ’’شرپسند عناصر‘‘ نے بھی اب اس ٹیکنالوجی پرزیادہ سے زیادہ انحصارکرنا شروع کردیا ہے۔
بظاہر اسی خدشے کے پیش نظر جمعہ کو اسلام دشمن فلم کے خلاف پاکستان میں احتجاجی مظاہروں سے قبل ملک کے تمام بڑے شہروں میں موبائل فون سروس معطل کردی۔
پاکستان میں اس وقت پانچ موبائل فون کمپنیاں کام کررہی ہیں اور ان کے عہدے داروں کے مطابق فون سروس کی معطلی سے مجموعی طور پراُنھیں تقریبا 70 کروڑ روپے کا خسارہ برداشت کرنا پڑا ہے۔
اس میں محصولات کی مد میں حکومت پاکستان کو ہونے والا مالی نقصان بھی شامل ہے جس کا تخمینہ تقریبا21 کروڑروپے ہے۔
لیکن ان نجی کمپنیوں کی طرف سے فراہم کردہ اعداد وشمار پر ناقدین تحفظات رکھتے ہیں۔
ان اداروں کو جہاں صارفین سے اورچارجننگ کے الزامات کا سامنا ہے وہیں حکومت کو ٹیکسوں کی مد میں 47 ارب روپے کی عدم ادائیگی پر بھی ان دنوں پانچوں کمپنیوں کے خلاف کارروائی جاری ہے۔
احتجاجی مظاہروں کے روز جمعہ کو موبائل فون سروس کی معطلی پر صارفین بھی سراپا احتجاج رہے اور ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو ایسے غیر منطقی اقدامات کی بجائے جاسوسی کے اپنے خفیہ اداروں کو بہتر بنانے اور پولیس نظام کو موثر کرنے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔