پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختون خواہ کی حکومت نے وزیر قانون کی خودکش بم حملے میں ہلاکت پر تین روزہ سوگ کا اعلان کرتے ہوئے جمعرات سے تمام تقریبات منسوخ کر دی ہیں۔
صوبے میں بر سر اقتدار جماعت تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی اور وزیر قانون اسرار اللہ گنڈا پور کو اُن کے آبائی ضلع ڈیرہ اسماعیل کے علاقے کولاچی میں بدھ کو اُس وقت نشانہ بنایا گیا تھا جب وہ اپنے حجرے میں لوگوں سے عید مل رہے تھے۔ اس خودکش حملے میں سات دیگر افراد بھی ہلاک ہو گئے تھے۔
وزیر اعلٰی پرویز خٹک نے جمعرات کو صوبائی کابینہ کے ہنگامی اجلاس کی صدارت کی جس میں اسرار اللہ گنڈا پور کی ہلاکت کے بعد کے حالات کا جائزہ لیا گیا۔
وزیراعلٰی کا کہنا تھا کہ اسرا اللہ گنڈا پور پر حملے کی تمام پہلوؤں سے تحقیقات کی جائیں گی۔
’’ہم اس (واقعے) کی تحقیقات کر رہے ہیں تاکہ جلد از جلد اس کی تہ تک پہنچ سکیں ... جنھوں نے یہ کام کیا ہے اُن کو سخت سے سخت سزا دی جائے گی۔‘‘
اُدھر پنجاب کے وزیر اعلٰی شہباز شریف نے ایک تقریب میں شرکت کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ حکومت نے دہشت گردی کے پر امن حل کے لیے مذاکراتی عمل کو آگے بڑھایا ہے۔
’’وفاقی حکومت نے وزیر اعظم کی سربراہی میں پوری دلجمی اور نیک نیتی کے ساتھ مذاکرات کے عمل کو روکا نہیں بلکہ آگے بڑھایا ہے۔ اب میں سمجھتا ہوں کہ طالبان کو اس کا مثبت جواب دینا چاہیئے۔‘‘
شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی حکومت انسداد دہشت گردی کی ایک پالیسی بنا رہی ہے جس سے اُن کے بقول ملک میں امن کو نقصان پہنچانے والوں سے موثر انداز میں نمٹا جا سکے گا۔
ستمبر کے اوائل میں وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں ہونے والی کل جماعتی کانفرنس میں دہشت گردی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے مذاکرات کا راستہ اختیار کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔
اس اجلاس میں فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے بھی شرکت کی تھی۔ گزشتہ ہفتے جنرل کیانی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ فوج مذاکرات کے ذریعے دہشت گردی کے مسئلے کے حل کی حامی ہے لیکن اُن کے بقول ایسا کوئی بھی اقدام آئین میں رہتے ہوئے کیا جانا چاہیئے۔
صوبے میں بر سر اقتدار جماعت تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی اور وزیر قانون اسرار اللہ گنڈا پور کو اُن کے آبائی ضلع ڈیرہ اسماعیل کے علاقے کولاچی میں بدھ کو اُس وقت نشانہ بنایا گیا تھا جب وہ اپنے حجرے میں لوگوں سے عید مل رہے تھے۔ اس خودکش حملے میں سات دیگر افراد بھی ہلاک ہو گئے تھے۔
وزیر اعلٰی پرویز خٹک نے جمعرات کو صوبائی کابینہ کے ہنگامی اجلاس کی صدارت کی جس میں اسرار اللہ گنڈا پور کی ہلاکت کے بعد کے حالات کا جائزہ لیا گیا۔
وزیراعلٰی کا کہنا تھا کہ اسرا اللہ گنڈا پور پر حملے کی تمام پہلوؤں سے تحقیقات کی جائیں گی۔
’’ہم اس (واقعے) کی تحقیقات کر رہے ہیں تاکہ جلد از جلد اس کی تہ تک پہنچ سکیں ... جنھوں نے یہ کام کیا ہے اُن کو سخت سے سخت سزا دی جائے گی۔‘‘
اُدھر پنجاب کے وزیر اعلٰی شہباز شریف نے ایک تقریب میں شرکت کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ حکومت نے دہشت گردی کے پر امن حل کے لیے مذاکراتی عمل کو آگے بڑھایا ہے۔
’’وفاقی حکومت نے وزیر اعظم کی سربراہی میں پوری دلجمی اور نیک نیتی کے ساتھ مذاکرات کے عمل کو روکا نہیں بلکہ آگے بڑھایا ہے۔ اب میں سمجھتا ہوں کہ طالبان کو اس کا مثبت جواب دینا چاہیئے۔‘‘
شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی حکومت انسداد دہشت گردی کی ایک پالیسی بنا رہی ہے جس سے اُن کے بقول ملک میں امن کو نقصان پہنچانے والوں سے موثر انداز میں نمٹا جا سکے گا۔
ستمبر کے اوائل میں وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں ہونے والی کل جماعتی کانفرنس میں دہشت گردی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے مذاکرات کا راستہ اختیار کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔
اس اجلاس میں فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے بھی شرکت کی تھی۔ گزشتہ ہفتے جنرل کیانی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ فوج مذاکرات کے ذریعے دہشت گردی کے مسئلے کے حل کی حامی ہے لیکن اُن کے بقول ایسا کوئی بھی اقدام آئین میں رہتے ہوئے کیا جانا چاہیئے۔