پاکستان کے سابق فوجی صدر پرویز مشرف نے ججز نظر بندی کیس میں ضمانت کی درخواست دائر کی ہے جب کہ اسلام آباد کے چیف کمشنر کی طرف سے جاری ہونے والے ہدایت نامے میں سابق صدر کے خلاف مقدمے کی سماعت چک شہزاد کی سب جیل میں کی جائے گی۔
ہفتہ کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں سابق صدر کے وکلا نے یہ درخواست جمع کرائی جس پر عدالت نے چھ مئی کو تمام فریقین کو پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔
ججز نظر بندی کیس کے علاوہ سابق فوجی حکمران پر دو دیگر بڑے مقدمات بھی چل رہے ہیں جن میں سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو قتل کیس اور بلوچ قوم پرست رہنما اکبر بگٹی قتل کیس شامل ہیں۔
پرویز مشرف چار سالہ خودساختہ جلاوطنی ختم کرکے 24 مارچ کو پاکستان واپس آئے تھے اور ان مقدمات میں عبوری ضمانتیں حاصل کر رکھی تھیں۔ لیکن گزشتہ ماہ مختلف عدالتوں کی طرف سے ان کی ضمانتوں میں توسیع نہ کیے جانے کے بعد سے وہ پولیس کی حراست میں ہیں اور اسلام آباد کے علاقے چک شہزاد میں واقع ان کی رہائش گاہ کو سب جیل قرار دے کر انھیں وہاں رکھا گیا ہے۔
اسلام آباد کے چیف کمشنر جواد پال نے اپنے ہدایت نامے میں کہا ہے کہ پرویز مشرف کو لاحق سکیورٹی خدشات کی بنا پر ان کے خلاف مقدمے کی سماعت اسی سب جیل میں ہوگی۔
ہفتہ کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں سابق صدر کے وکلا نے یہ درخواست جمع کرائی جس پر عدالت نے چھ مئی کو تمام فریقین کو پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔
ججز نظر بندی کیس کے علاوہ سابق فوجی حکمران پر دو دیگر بڑے مقدمات بھی چل رہے ہیں جن میں سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو قتل کیس اور بلوچ قوم پرست رہنما اکبر بگٹی قتل کیس شامل ہیں۔
پرویز مشرف چار سالہ خودساختہ جلاوطنی ختم کرکے 24 مارچ کو پاکستان واپس آئے تھے اور ان مقدمات میں عبوری ضمانتیں حاصل کر رکھی تھیں۔ لیکن گزشتہ ماہ مختلف عدالتوں کی طرف سے ان کی ضمانتوں میں توسیع نہ کیے جانے کے بعد سے وہ پولیس کی حراست میں ہیں اور اسلام آباد کے علاقے چک شہزاد میں واقع ان کی رہائش گاہ کو سب جیل قرار دے کر انھیں وہاں رکھا گیا ہے۔
اسلام آباد کے چیف کمشنر جواد پال نے اپنے ہدایت نامے میں کہا ہے کہ پرویز مشرف کو لاحق سکیورٹی خدشات کی بنا پر ان کے خلاف مقدمے کی سماعت اسی سب جیل میں ہوگی۔