پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما بینظیر بھٹو کے قتل کے مقدمے کی سماعت کرنے والی ایک عدالت نے پیر کو سابق صدر پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دیے دیا ہے۔
راولپنڈی میں انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت میں ہونے والی کارروائی کی تفصیلات بتاتے ہوئے استغاثہ کے ایک وکیل محمد اظہر چودھری نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے برطانیہ بھیجے گئے مشرف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری پر وہاں کی حکومت کا جواب اور سابق صدر کے پاکستانی نجی ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو کی ریکارڈنگ پیش کی۔ اس ریکارڈنگ میں پرویز مشرف نے اعتراف کیا کہ انہیں معلوم ہے ان کے خلاف عدالت میں مقدمہ چل رہا ہے تاہم وہ اس پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے۔
اظہر چودھری کے بقول عدالت نے پرویز مشرف کے اس بیان کو جان بوجھ کر عدالتی حکم عدولی تصور کرتے ہوئے انھیں اشتہاری قرار دے دیا اور بڑے پاکستانی اخبارات میں ان کے خلاف اشتہار دینے کا حکم دیا۔
پاکستان پیپلزپارٹی کی رہنما اور سابق وزیراعظم بینظیر بھٹوکو 27دسمبر 2007ء کو راولپنڈی میں ایک انتخابی جلسے سے واپسی پر ایک خودکش حملہ کرکے ہلاک کردیا گیا تھا۔ پرویز مشرف اس وقت ملک کے صدر تھے اور ان پر بینظیر بھٹو کو مکمل سکیورٹی فراہم نہ کرنے اور قتل کی سازش میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ان دنوں وہ برطانیہ میں خودساختہ جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔
وکیل استغاثہ نے بتایا کہ برطانیہ نے پرویز مشرف کے خلاف وارنٹ گرفتاری پر یہ کہہ کر کارروائی کرنے سے انکار کردیا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان ملزمان کی حوالگی کا کوئی معاہدہ موجود نہیں ہے۔ اظہر چودھری کا کہنا تھا کہ آئندہ مقدمے کی آئندہ سماعت میں استغاثہ عدالت سے استدعا کرے گا کہ مشرف کی پاکستان میں موجود جائیداد ضبط کی جائے۔
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1