پاکستان کی ایک احتساب عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری کو 23 دسمبر کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔
پیر کو سماعت کے بعد سابق وزیر قانون اور آصف علی زرداری کے وکیل فاروق نائیک نے صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ ماسوائے ’پولو گراؤنڈ‘ کیس کے مبینہ بدعنوانی سے متعلق تمام احتساب ریفرنسز میں سابق صدر زرداری کے خلاف فرد جرم عائد کی جا چکی ہے۔
عدالت نے استغاثہ سے کہا ہے کہ وہ آئندہ پیشی کے موقع پر گواہان عدالت میں پیش کرے، مقدمے کی آئند سماعت اب 23 دسمبر کو ہو گی۔
احتساب عدالت نے سابق صدر کو 9 دسمبر کو پیش ہونے کا حکم دیا تھا لیکن اُن کے وکیل فاروق نائیک نے عدالت کو بتایا کہ اُن کے موکل سکیورٹی خدشات کے باعث عدالت میں پیش نہیں ہو سکے، تاہم اُنھوں نے کہا کہ ’سکیورٹی کلیئرینس‘ کے بعد آصف علی زرداری آئندہ سماعت کے موقع پر عدالت میں پیش ہوں گے۔
حال ہی میں قومی احتساب بیورو ’نیب‘ نے سابق صدر کے خلاف ریفرنسز کی نقول احتساب عدالت میں پیش کرتے ہوئے ان کی بحالی کی درخواست کی تھی۔
احستاب عدالت نے جن پانچ ریفرنسز کو دوبارہ کھولنے کا حکم دیا تھا، ان میں وزیراعظم ہاؤس میں ذاتی مقصد کے لیے سرکاری خرچ سے پولو گراؤنڈ کی تعمیر اور ٹریکٹروں کی خریداری کی ایک سرکاری اسکیم میں مبینہ بدعنوانی سے متعلق ریفرنسز بھی شامل ہیں۔
سابق صدر زرداری کے خلاف یہ ریفرنسز نواز شریف کے سابقہ دور حکومت میں نوے کی دہائی میں قائم کیے گئے تھے۔
آصف علی زرداری 2008ء میں ملک کے صدر منتخب ہوئے اور انھیں حاصل صدارتی استثنیٰ کی وجہ سے ان کے خلاف قائم ریفرنسز پر کارروائی شروع نہیں ہو سکی تھی۔
رواں سال ان کی مدت صدارت ختم ہونے کے بعد یہ مقدمات بحال کیے گئے۔
پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ سابق صدر کے خلاف مقدمات سیاسی بنیادوں پر قائم کیے گئے اور طویل عدالتی کارروائیوں کے باوجود انھیں ثابت نہیں کیا جا سکا ہے۔
پیر کو سماعت کے بعد سابق وزیر قانون اور آصف علی زرداری کے وکیل فاروق نائیک نے صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ ماسوائے ’پولو گراؤنڈ‘ کیس کے مبینہ بدعنوانی سے متعلق تمام احتساب ریفرنسز میں سابق صدر زرداری کے خلاف فرد جرم عائد کی جا چکی ہے۔
عدالت نے استغاثہ سے کہا ہے کہ وہ آئندہ پیشی کے موقع پر گواہان عدالت میں پیش کرے، مقدمے کی آئند سماعت اب 23 دسمبر کو ہو گی۔
احتساب عدالت نے سابق صدر کو 9 دسمبر کو پیش ہونے کا حکم دیا تھا لیکن اُن کے وکیل فاروق نائیک نے عدالت کو بتایا کہ اُن کے موکل سکیورٹی خدشات کے باعث عدالت میں پیش نہیں ہو سکے، تاہم اُنھوں نے کہا کہ ’سکیورٹی کلیئرینس‘ کے بعد آصف علی زرداری آئندہ سماعت کے موقع پر عدالت میں پیش ہوں گے۔
حال ہی میں قومی احتساب بیورو ’نیب‘ نے سابق صدر کے خلاف ریفرنسز کی نقول احتساب عدالت میں پیش کرتے ہوئے ان کی بحالی کی درخواست کی تھی۔
احستاب عدالت نے جن پانچ ریفرنسز کو دوبارہ کھولنے کا حکم دیا تھا، ان میں وزیراعظم ہاؤس میں ذاتی مقصد کے لیے سرکاری خرچ سے پولو گراؤنڈ کی تعمیر اور ٹریکٹروں کی خریداری کی ایک سرکاری اسکیم میں مبینہ بدعنوانی سے متعلق ریفرنسز بھی شامل ہیں۔
سابق صدر زرداری کے خلاف یہ ریفرنسز نواز شریف کے سابقہ دور حکومت میں نوے کی دہائی میں قائم کیے گئے تھے۔
آصف علی زرداری 2008ء میں ملک کے صدر منتخب ہوئے اور انھیں حاصل صدارتی استثنیٰ کی وجہ سے ان کے خلاف قائم ریفرنسز پر کارروائی شروع نہیں ہو سکی تھی۔
رواں سال ان کی مدت صدارت ختم ہونے کے بعد یہ مقدمات بحال کیے گئے۔
پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ سابق صدر کے خلاف مقدمات سیاسی بنیادوں پر قائم کیے گئے اور طویل عدالتی کارروائیوں کے باوجود انھیں ثابت نہیں کیا جا سکا ہے۔