پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے ملک کے شمالی علاقے گلگت بلتستان میں ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب غیر ملکی سیاحوں کی دہشت گرد حملے میں ہلاکت کی ایک بار پھر شدید مذمت کی اور وزیر داخلہ کو ہدایت کی کہ اس حملے میں ملوث دہشت گردوں کی گرفتاری کو یقینی بنایا جائے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس سے پیر کو خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے گلگت بلتستان کے ضلع دیا میر میں نانگا پربت کے علاقے میں غیر ملکی سیاحوں پر کیے جانے والے حملے کو بدترین دہشت گردی قرار دیا۔
کابینہ کے اجلاس میں معمول کا ایجنڈا ملتوی کرتے ہوئے دیامیر میں پیش آنے والے دہشت گرد حملے کے واقع پر تفصیل سے غور کیا گیا۔
وزیراعظم نواز شریف نے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کو ہدایت دی کہ غیر ملکی سیاحوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔
اُنھوں نے کہا کہ ایسے حملے کر کے ملک کے تشخص کو نقصان پہنچانے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔
وزیر داخلہ چوہدری نثار علی نے کابینہ کو بتایا کہ دہشت گردوں کو گرفتار کرنے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
ضلع دیا میر میں نانگا پربت کے بیس کیمپ پر ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب خیموں میں مقیم سیاحوں پر نا معلوم حملہ آوروں نے اندھا دھند فائرنگ کی جس سے 10 غیر ملکی سیاحوں سمیت 11 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
وزیرداخلہ چوہدری نثار نے ہلاک ہونے والوں کی شہریت کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ’’ 10 لاشیں آئی ہیں ان میں دو کا تعلق چین سے ایک کا نیپال سے اور ایک چینی نژاد امریکی شہری ہے، ان چار لاشوں شناخت ہو چکی ہیں، چھ دیگر کا تعلق یوکرائن سے معلوم ہوتا ہے لیکن ان کے پاسپورٹ اور ان کے چہرے سے شناخت کی تصدیق ابھی مکمل نہیں ہوئی۔‘‘
چوہدری نثار نے دیامیر میں پیش آنے والے واقعہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ’’اس کا مقصد یہ تھا کہ دنیا کو پیغام ملے کہ پکستان کوئی اتنا محفوظ ملک نہیں ہے.... یہ واقعہ جو ہوا وہ ساڑھے چھ ہزار فٹ کی بلندی پر ہوا۔ بڑی بڑی دشت گردی پاکستان میں ہوئی ہے اور شاید یہ اپنی سطح پر ایک ریکارڈ ہے، یہ ایک ایسا علاقہ ہے جہاں ہر آدمی نہیں پہنچ سکتا۔‘‘
چوہدری نثار کے مطابق حملہ آور دو گائیڈز کو یرغمال بنا کر اس مقام تک پہنچے تھے جہاں غیر ملکی سیاحوں کا پڑاؤ تھا۔
اُنھوں نے بتایا کہ ایک گائیڈ اس حملے میں مارا جا چکا ہے جب کہ دوسرا حکومت کی تحویل میں ہے جس سے بہت سی اہم معلومات ملی ہیں۔
غیر ملکی سیاحوں پر اس حملے کی نا صرف سرکاری سطح پر بلکہ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی کئی تنظیموں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے بھی شدید مذمت کی ہے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس سے پیر کو خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے گلگت بلتستان کے ضلع دیا میر میں نانگا پربت کے علاقے میں غیر ملکی سیاحوں پر کیے جانے والے حملے کو بدترین دہشت گردی قرار دیا۔
کابینہ کے اجلاس میں معمول کا ایجنڈا ملتوی کرتے ہوئے دیامیر میں پیش آنے والے دہشت گرد حملے کے واقع پر تفصیل سے غور کیا گیا۔
وزیراعظم نواز شریف نے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کو ہدایت دی کہ غیر ملکی سیاحوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔
اُنھوں نے کہا کہ ایسے حملے کر کے ملک کے تشخص کو نقصان پہنچانے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔
وزیر داخلہ چوہدری نثار علی نے کابینہ کو بتایا کہ دہشت گردوں کو گرفتار کرنے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
ضلع دیا میر میں نانگا پربت کے بیس کیمپ پر ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب خیموں میں مقیم سیاحوں پر نا معلوم حملہ آوروں نے اندھا دھند فائرنگ کی جس سے 10 غیر ملکی سیاحوں سمیت 11 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
وزیرداخلہ چوہدری نثار نے ہلاک ہونے والوں کی شہریت کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ’’ 10 لاشیں آئی ہیں ان میں دو کا تعلق چین سے ایک کا نیپال سے اور ایک چینی نژاد امریکی شہری ہے، ان چار لاشوں شناخت ہو چکی ہیں، چھ دیگر کا تعلق یوکرائن سے معلوم ہوتا ہے لیکن ان کے پاسپورٹ اور ان کے چہرے سے شناخت کی تصدیق ابھی مکمل نہیں ہوئی۔‘‘
چوہدری نثار نے دیامیر میں پیش آنے والے واقعہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ’’اس کا مقصد یہ تھا کہ دنیا کو پیغام ملے کہ پکستان کوئی اتنا محفوظ ملک نہیں ہے.... یہ واقعہ جو ہوا وہ ساڑھے چھ ہزار فٹ کی بلندی پر ہوا۔ بڑی بڑی دشت گردی پاکستان میں ہوئی ہے اور شاید یہ اپنی سطح پر ایک ریکارڈ ہے، یہ ایک ایسا علاقہ ہے جہاں ہر آدمی نہیں پہنچ سکتا۔‘‘
چوہدری نثار کے مطابق حملہ آور دو گائیڈز کو یرغمال بنا کر اس مقام تک پہنچے تھے جہاں غیر ملکی سیاحوں کا پڑاؤ تھا۔
اُنھوں نے بتایا کہ ایک گائیڈ اس حملے میں مارا جا چکا ہے جب کہ دوسرا حکومت کی تحویل میں ہے جس سے بہت سی اہم معلومات ملی ہیں۔
غیر ملکی سیاحوں پر اس حملے کی نا صرف سرکاری سطح پر بلکہ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی کئی تنظیموں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے بھی شدید مذمت کی ہے۔