پشاور —
قبائلی علاقے خیبر میں جمعرات کی صبح سرحد پار نیٹو افواج کے لیے سامان لے جانے والے ایک کنٹینر پر نامعلوم حملہ آوروں کی فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہو گیا۔
مقامی حکام کے مطابق یہ واقعہ خیبر ایجنسی کی تحصیل جمرود میں بائی پاس کے علاقے میں پیش آیا جہاں مسلح افراد کے ایک گروپ نے ٹرک پر اندھا دھند فائرنگ کی۔
فائرنگ سے ٹرک کا ڈرائیور موقع پر ہی ہلاک ہو گیا جب کہ حملہ آور ٹرک کو نذر آتش کرنے کے بعد موقع سے فرار ہو گئے۔
حکام نے حملہ آوروں کی تلاش کے لیے کارروائی شروع کردی ہے لیکن تاحال کسی طرح کی گرفتاری عمل میں نہیں آ سکی ہے۔
افغانستان میں تعینات امریکی اور اتحادی افواج کے لیے ایندھن اور رسد کا ایک بڑا حصہ پاکستان کے زمینی راستے سے فراہم کیا جاتا ہے۔
خیبر پختونخواہ میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کی طرف سے گزشتہ سال نومبر میں نیٹو کے لیے سامان رسد لے جانے والے ٹرکوں کو دھرنے دے کر روکنے کا سلسلہ شروع ہوا تھا اور ڈرون حملوں کے خلاف کیا گیا یہ اقدام رواں سال فروری تک جاری رہا۔
دھرنے ختم ہونے کے بعد گو کہ نیٹو سپلائی بحال ہو گئی ہے لیکن سکیورٹی خدشات کی وجہ سے پہلے کی نسبت کم تعداد میں ٹرک یہ سامان لے کر سرحد پار جاتے ہیں۔
کراچی کی بندرگاہ سے بلوچستان میں چمن اور خیبرپختونخواہ سے ملحقہ خیبر ایجنسی کے راستے افغانستان سامان کی ترسیل تک راستے میں ماضی میں بھی متعدد بار ان ٹرکوں اور ٹینکروں کو مسلح افراد حملوں کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔
گزشتہ ماہ بھی خیبر ایجنسی میں ہی نامعلوم مسلح افراد نیٹو کے لیے سامان رسد لے جانے والے ٹرکوں پر حملہ کر کے دو ڈرائیوروں کو ہلاک کر دیا تھا۔
مقامی حکام کے مطابق یہ واقعہ خیبر ایجنسی کی تحصیل جمرود میں بائی پاس کے علاقے میں پیش آیا جہاں مسلح افراد کے ایک گروپ نے ٹرک پر اندھا دھند فائرنگ کی۔
فائرنگ سے ٹرک کا ڈرائیور موقع پر ہی ہلاک ہو گیا جب کہ حملہ آور ٹرک کو نذر آتش کرنے کے بعد موقع سے فرار ہو گئے۔
حکام نے حملہ آوروں کی تلاش کے لیے کارروائی شروع کردی ہے لیکن تاحال کسی طرح کی گرفتاری عمل میں نہیں آ سکی ہے۔
افغانستان میں تعینات امریکی اور اتحادی افواج کے لیے ایندھن اور رسد کا ایک بڑا حصہ پاکستان کے زمینی راستے سے فراہم کیا جاتا ہے۔
خیبر پختونخواہ میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کی طرف سے گزشتہ سال نومبر میں نیٹو کے لیے سامان رسد لے جانے والے ٹرکوں کو دھرنے دے کر روکنے کا سلسلہ شروع ہوا تھا اور ڈرون حملوں کے خلاف کیا گیا یہ اقدام رواں سال فروری تک جاری رہا۔
دھرنے ختم ہونے کے بعد گو کہ نیٹو سپلائی بحال ہو گئی ہے لیکن سکیورٹی خدشات کی وجہ سے پہلے کی نسبت کم تعداد میں ٹرک یہ سامان لے کر سرحد پار جاتے ہیں۔
کراچی کی بندرگاہ سے بلوچستان میں چمن اور خیبرپختونخواہ سے ملحقہ خیبر ایجنسی کے راستے افغانستان سامان کی ترسیل تک راستے میں ماضی میں بھی متعدد بار ان ٹرکوں اور ٹینکروں کو مسلح افراد حملوں کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔
گزشتہ ماہ بھی خیبر ایجنسی میں ہی نامعلوم مسلح افراد نیٹو کے لیے سامان رسد لے جانے والے ٹرکوں پر حملہ کر کے دو ڈرائیوروں کو ہلاک کر دیا تھا۔