اسلام آباد / پشاور —
پاکستان کے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں پیر کو دو مختلف مقامات پر سرحد پار افغانستان میں نیٹو افواج کے لیے سامان رسد لے جانے والے ٹرکوں کے قافلے پر نامعلوم مسلح افراد نے حملے کیے۔
ان حملوں میں قبائلی حکام اور ذرائع کے مطابق کم از کم دو ٹرک ڈرائیور ہلاک اور تین افراد زخمی ہو گئے جن میں قبائلی خاصا دار فورس کا ایک اہلکار بھی شامل ہے۔
قبائلی عہدیداروں کے مطابق پہلا حملہ جمرود میں سرقمر نامی علاقے میں کیا گیا جس میں دو ٹرک ڈرائیور ہلاک جب کہ اُن کا ایک ساتھی زخمی ہو گیا۔
دوسرا حملہ علی مسجد نامی علاقے میں کیا گیا۔ ان حملوں میں نیٹو کے لیے رسد لے جانے والی گاڑیوں پر فائرنگ کے علاوہ راکٹ بھی پھینکے گے۔
قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں ایک ہفتے کے دوران نیٹو افواج کے لیے رسد لے جانے والے قافلوں پر یہ دوسرا مہلک حملہ ہے۔ گزشتہ ہفتے خیبر ایجنسی کی تحصیل جمرود میں بائی پاس کے علاقے میں ایک ایسے ہی حملے میں ایک ٹرک ڈرائیور ہلاک ہو گیا تھا۔
رسد لے جانے والی گاڑیوں کے مالکان کی ایک تنظیم کے عہدیدار جہانزیب آفریدی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ان حملوں نے نیٹو افواج کے لیے سامان لے جانے والے ڈرائیوروں کو خوفزدہ کر دیا ہے۔
’’کاروبار پر تو کافی اثر پڑتا ہے، کیونکہ (ان حملوں) کی وجہ سے ڈرائیور (افغانستان) سے واپسی کا سامان لے کر نہیں آ رہے ہیں۔۔۔۔ ڈرائیور پریشان ہیں اور کافی لوگ مال لے کر نہیں جا رہے ہیں۔‘‘
اطلاعات کے مطابق پیر کو ہونے والے حملوں کے بعد حکام نے علاقے میں مشتبہ افراد کی تلاش کے لیے کارروائی شروع کر دی ہے۔
افغانستان میں تعینات امریکی اور بین الاقوامی اتحادی افواج کے لیے ایندھن اور رسد کا ایک بڑا حصہ پاکستان کے زمینی راستوں سے جاتا ہے۔
کراچی کی بندرگاہ سے بلوچستان میں چمن اور خیبرپختونخواہ سے ملحقہ خیبر ایجنسی کے راستے افغانستان سامان کی ترسیل تک راستے میں ماضی میں بھی ٹرکوں اور ٹینکروں کو مسلح افراد حملوں کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔
ان حملوں میں قبائلی حکام اور ذرائع کے مطابق کم از کم دو ٹرک ڈرائیور ہلاک اور تین افراد زخمی ہو گئے جن میں قبائلی خاصا دار فورس کا ایک اہلکار بھی شامل ہے۔
قبائلی عہدیداروں کے مطابق پہلا حملہ جمرود میں سرقمر نامی علاقے میں کیا گیا جس میں دو ٹرک ڈرائیور ہلاک جب کہ اُن کا ایک ساتھی زخمی ہو گیا۔
دوسرا حملہ علی مسجد نامی علاقے میں کیا گیا۔ ان حملوں میں نیٹو کے لیے رسد لے جانے والی گاڑیوں پر فائرنگ کے علاوہ راکٹ بھی پھینکے گے۔
قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں ایک ہفتے کے دوران نیٹو افواج کے لیے رسد لے جانے والے قافلوں پر یہ دوسرا مہلک حملہ ہے۔ گزشتہ ہفتے خیبر ایجنسی کی تحصیل جمرود میں بائی پاس کے علاقے میں ایک ایسے ہی حملے میں ایک ٹرک ڈرائیور ہلاک ہو گیا تھا۔
رسد لے جانے والی گاڑیوں کے مالکان کی ایک تنظیم کے عہدیدار جہانزیب آفریدی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ان حملوں نے نیٹو افواج کے لیے سامان لے جانے والے ڈرائیوروں کو خوفزدہ کر دیا ہے۔
’’کاروبار پر تو کافی اثر پڑتا ہے، کیونکہ (ان حملوں) کی وجہ سے ڈرائیور (افغانستان) سے واپسی کا سامان لے کر نہیں آ رہے ہیں۔۔۔۔ ڈرائیور پریشان ہیں اور کافی لوگ مال لے کر نہیں جا رہے ہیں۔‘‘
اطلاعات کے مطابق پیر کو ہونے والے حملوں کے بعد حکام نے علاقے میں مشتبہ افراد کی تلاش کے لیے کارروائی شروع کر دی ہے۔
افغانستان میں تعینات امریکی اور بین الاقوامی اتحادی افواج کے لیے ایندھن اور رسد کا ایک بڑا حصہ پاکستان کے زمینی راستوں سے جاتا ہے۔
کراچی کی بندرگاہ سے بلوچستان میں چمن اور خیبرپختونخواہ سے ملحقہ خیبر ایجنسی کے راستے افغانستان سامان کی ترسیل تک راستے میں ماضی میں بھی ٹرکوں اور ٹینکروں کو مسلح افراد حملوں کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔