وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہاہے کہ پاکستانی حدود کی خلاف ورزی ناقابل قبول ہے اور ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے مناسب اقدامات کیے جائیں گے۔
پاکستان کے قبائلی علاقے کرم میں نیٹو کے تازہ حملے کے خلاف پارلیمنٹ میں حکومت اور حزب اختلاف نے شدیدردعمل کا اظہار کیا ہے جب کہ حالیہ مداخلت کے خلاف جمعہ کی نماز کے بعد ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے۔
ایوان زیریں کے اجلاس کے دوران نیٹو کے حالیہ حملے کے سلسلے میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پاکستان ایک خودمختار ملک ہے اور وہ اپنی علاقائی حدود میں کسی قسم کی دراندازی قبول نہیں کرے گا۔ اُنھوں نے افغانستان میں تعینات بین الاقوامی افواج پر زور دیا کے مستقبل میں ایسے واقعات دہرانے سے گریز کیا جائے ۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کوئی غیر ذمہ دارانہ اقدام نہیں کرے گا لیکن اگر یہ سلسلہ بند نہ کیا گیا تو حکومت دیگر اقدامات پربھی غور کرسکتی ہے۔
ادھر ملک کے مختلف شہروں میں نماز جمعہ کے بعد نیٹو کی حالیہ کارروائیوں اور قبائلی علاقے میں مشتبہ عسکریت پسندوں پر کیے جانے والے مبینہ امریکی میزائل حملوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے، جس میں شامل افراد نے امریکہ مخالف نعرے لگائے ۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق جمعرات کو نیٹو کے دو ہیلی کاپٹر پاکستانی فضائی حدود میں داخل ہوئے اور افغان سرحد کے قریب قائم فرنٹیئر کور کی ایک چوکی کو نشانہ بنایا۔ جس سے وہاں موجود تین اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہو گئے۔
نیٹو حکام کا کہنا ہے کہ اس کاایک ہیلی کاپٹر افغانستان کی حدود میں موجود شدت پسندوں پرحملے کے لیے کچھ دیر کے لیے پاکستانی فضائی حدود میں داخل ہوا تھا جس کے بعد اس پر فائرنگ کی گئی اور ہیلی کاپٹر نے اپنے دفاع میں فائرنگ کرنے والے افراد کو نشانہ بنایا۔
گزشتہ ہفتے بھی نیٹو ہیلی کاپٹروں نے پاکستانی حدود میں داخل ہو نے کے بعد ایسی ہی کارروائیوں میں کم از کم 30 شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔