رسائی کے لنکس

’نیٹو سپلائز کی بحالی کا فیصلہ پارلیمان میں ہوگا‘


وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی
وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی

پاکستان کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے نیٹو کو رسد فراہم کرنے والے ٹرکوں کی آمد و رفت پر عائد پابندی کے عنقریب خاتمے سے متعلق اطلاعات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپلائی لائنز کی بحالی کا فیصلہ ملک کی پارلیمان کرے گی۔

اسلام آباد میں اتوار کو ایک تقریب کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ پارلیمانی عمل مکمل ہونے سے پہلے بعض سیاسی جماعتیں اس سلسلے میں قیاس آرائیاں کر کے قوم کی توجہ اصل مسائل سے ہٹانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

’’ہم (پاکستان) نے نیٹو سپلائی کی بندش قوم مفاد میں کی ہے … اب پارلیمانی کمیٹی (برائے قومی سلامتی) کی سفارشات پر پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں غور کیا جائے گا۔‘‘

اُنھوں نے ایک مرتبہ پھر واضح کیا کہ سپلائی لائنز سے متعلق فیصلہ بھی امریکہ اور نیٹو کے ساتھ تعلقات پر نظر ثانی کے سلسلے میں جاری پارلیمانی عمل کا حصہ ہے۔

پارلیمان کی کمیٹی برائے قومی سلامتی نے پاکستان کے امریکہ اور نیٹو سے مستقبل میں تعاون کی شرائط پر اپنی سفارشات گزشتہ ماہ مرتب کر لی تھیں لیکن اُن پر غور کے لیے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس کی تاریخ کا اعلان تاحال نہیں کیا گیا ہے۔

نومبر کے اواخر میں مہمند ایجنسی کی سرحدی چوکیوں پر نیٹو کے فضائی حملے میں 24 فوجیوں کی ہلاکت پر سخت ردعمل میں پاکستان نے اپنی سرزمین کے راستے اتحادی افواج کو رسد کی ترسیل پر پابندی عائد کرنے اور بلوچستان میں شمسی ایئر بیس کو امریکہ سے خالی کروانے کے علاوہ نیٹو اور امریکہ کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون کی شرائط پر نظر ثانی کا فیصلہ کیا تھا۔

پاکستانی پابندی کے بعد متبادل راستوں سے ساز و سامان کی فراہمی نیٹو اور امریکہ کو انتہائی مہنگی پڑ رہی ہے۔

اُدھر جب وزیر اعظم گیلانی سے پوچھا گیا کہ آیا وہ پیر سے شروع ہونے والے اپنے دورہِ قطر کے دوران اس خلیجی ریاست کے حمکرانوں سے افغان طالبان کے ساتھ مفاہتی کوششوں پر بات چیت کریں گے تو اُنھوں نے اس کا براہ راست جواب دینے سے گریز کیا۔

مسٹر گیلانی نے پاکستان کا موقف دہراتے ہوئے کہا کہ اُن کا ملک افغانستان میں پائیدار امن کے قیام کے سلسلے میں ہر اُس عمل کی مکمل حمایت کرے گا جس کی قیادت خود افغان کر رہے ہوں۔

’’ہم مستحکم افغانستان کے خواہاں ہیں … ہمسائے میں حالات نارمل ہوں گے تو پاکستان کے اندر بھی حالات نارمل ہوں گے۔‘‘

پاکستانی وزارتِ خارجہ نے اتوار کو جاری کیے گئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وزیر اعظم گیلانی کا دورہ قطر انتہائی اہم ہے جس میں معیشت سمیت مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے پر بات چیت کرے گی۔

مگر مقامی و بین الاقوامی میڈیا نے اپنے ذرائع کے حوالے سے جو خبریں دی ہیں اُن میں پاکستان اور قطری قیادت کی ملاقاتوں میں طالبان سے مفاہمت کی کوششوں میں اس خلیجی ریاست کے کردار پر تبادلہ خیال کا عندیہ بھی دیا جا رہا ہے۔

افغان طالبان نے گزشتہ ماہ امریکی حکام سے بات چیت کے ابتدائی دور کی تصدیق اور سیاسی رابطوں میں آسانی کے لیے افغانستان سے باہر اپنا دفتر قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG