وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ وہ نیٹو سپلائی کے معاملے پر کسی دباؤ میں نہیں آئیں گے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ امریکہ سمیت دنیا کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تعلقات چاہتے ہیں۔
جمعرات کو کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سلالہ حملے کے بعد امریکہ اور نیٹو ممالک سے تعلقات کیلئے پارلیمنٹ سے رائے مانگی تھی ، جماعت الدعوہ یا کسی دوسری جماعت سے نہیں۔ بحالی کا فیصلہ بھی قومی مفاد میں ہی کریں گے، ہم دباؤ نہیں برابری کی بنیاد پر تعلقات چاہتے ہیں اور اگر نیٹو سپلائی دباؤ پر بحال کرنی ہوتی تو اب تک بحال ہو چکی ہوتی ۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہماری معیشت ضرور کمزور ہے لیکن ہم غیرت مند قوم ہیں اور آئندہ کسی ملک سے بھی تعلقات باہمی احترام اور برابری کی بنیاد پر ہوں گے۔
کراچی کی صورتحال پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے تاہم وفاقی حکومت کی جانب سے وہ یقین دہانی کراتے ہیں کہ شہر میں قیام امن کیلئے ہر ممکن تعاون کیا جائے گا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ہر ضرورت کو پورا کیا جائے گا ۔
انہوں نے بتایا کہ جمعرات کو ان کی گورنر ڈاکٹر عشرت العباد خان اور وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے بھی ملاقات ہوئی جس میں شہر کی امن و امان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔
ملک میں جاری توانائی کے بحران سے متعلق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ موجودہ دور حکومت میں بجلی کی پیداوار میں 37 سو میگا واٹ اضافہ کیا اور کئی منصوبے جاری ہیں جن کے جلد ثمرات سامنے آئیں گے ۔اگر سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو نے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے نہ شروع کیے ہوتے تو آج ملک اندھیروں میں ہوتا ۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے آکر پیپلزپارٹی کے دور حکومت کے منصوبوں کو ختم کر دیا ۔ لوڈ شیڈنگ پر پنجاب حکومت کے رویے پر بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبے بھی بجلی پیدا کر سکتے ہیں ، ان پر کوئی پابندی نہیں ۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے رویے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ اتحادی جماعتوں کو ساتھ ملا کر ان کے پاس دو تہائی اکثریت ہے تاہم چند لوگ پارلیمنٹ کو یر غمال بنانا چاہتے ہیں جو کسی صورت جمہوری عمل نہیں ۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ انہوں نے پنجاب میں پیپلزپارٹی کے اراکین اسمبلی کو ہدایت کی ہے کہ وہ صوبائی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں جمہوری اقدار کو نہ بھولیں اور جمہوری انداز سے دلائل کے ذریعے اپنا موقف بیان کریں ۔