رسائی کے لنکس

شوگز ملز کی منتقلی کیس، ’غلط بیانی‘ پر توہین عدالت کی کارروائی کا عندیہ


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

سپریم کورٹ میں شریف خاندان کی 3 شوگر ملوں کو جنوبی پنجاب منتقل کرنے سے متعلق کیس کی سماعت بدھ کو چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ پہلے کہا جاتا رہا یہ شوگر ملیں نہیں پاور پلانٹ ہیں، اصل مقصد شوگر مل لگانا تھا، غلط بیانی پر توہین عدالت کی کارروائی کرنی ہے یا نہیں دیکھ لیتے ہیں۔

اتفاق شوگر مل کے وکیل سلمان اکرم راجہ کی بروقت عدم پیشی پر عدالت نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل خارج کر دی جب کہ چوہدری اور حسیب وقاص شوگر ملز کے وکیل مخدم علی خان نے التواء کی درخواست کی اور بتایا کہ وہ کیس کی تیاری نہیں کر سکے جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ بیچارگی سے کہہ رہے ہیں کیس کی تیاری نہیں کی۔

شوگر ملز کو کرشنگ کی اجازت دی گئی، اب ملز واپس منتقل کریں۔ عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔

سماعت کے کچھ دیر بعد اتفاق شوگر مل کے وکیل سلمان اکرم راجہ جب تاخیر سے عدالت پہنچے تو چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت سے آپ کو کوئی رعایت نہیں ملے گی، وقت پر آیا کریں۔

سلمان اکرم راجہ کی اپیل بحال کرنے کی استدعا چیف جسٹس ثاقب نثار نے منظور کر لی۔

شریف خاندان نے 2015ء میں چوہدری شوگرملز، اتفاق شوگرملز اور حسیب وقاص شوگر ملز وسطی پنجاب سے جنوبی پنجاب منتقل کی تھیں۔

تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے ان شوگر ملوں کی منتقلی کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس پر فیصلہ سناتے ہوئے گزشتہ سال ستمبر میں لاہور ہائی کورٹ نے شریف خاندان کی شوگر ملوں کی منتقلی کو غیر قانونی قرار دے دیا تھا۔

گنے کی خریداری اور قیمت کے تعین میں شوگر ملز مالکان اور کسانوں کا معاملہ بھی سپریم کورٹ آیا۔ اشرف شوگر مل، حمزہ شوگر مل، رحیم یار خان شوگر مل، انڈس شوگر مل اور جے ڈی ڈبلیو شوگر مل نے کسانوں سے گنا خریدنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

تاہم کسانوں نے عدالت میں موقف اختیار کیا تھا کہ صوبے میں کسانوں سے گنے کی خریداری نہیں کی جا رہی اور عدالت کو کرائی گئی یقین دہانی پر عمل نہیں ہو رہا۔ سپریم کورٹ نے کسانوں سے گنا خریدنے کیلئے تین ماہ کیلئے شوگر ملز کھولنے اور کرشنگ کا حکم دیا تھا۔

XS
SM
MD
LG