وفاقی حکومت نے سیلاب زدہ علاقوں کے لیے حاصل ہونے والی امداد کی موٴثر اور شفاف ترسیل کو یقینی بنانے کے لیے نیشنل اوور سائٹ ڈیزاسٹر منیجمنٹ کونسل قائم کر دی ہے۔
جمعرات کو وزیر اعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ 13رکنی کونسل کے سربراہ یو اے جی ایسانی ہوں گے اور اس کے ممبران میں اعجاز رحیم ، فوزیہ نقوی ، ریٹائرڈ جسٹس میاں اللہ نواز ، اے زیڈ کے شیر دل ، فضل الرحمن ، فضل اللہ قریشی ، ریٹائرڈ جسٹس سردار محمد رضا ، محمد اعظم خان ، ریٹائرڈ جسٹس امیر الملک مینگل ، منور خان مندوخیل ، جی ایم سکندر اور طارق مسعود شامل ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ کونسل سیلاب کے بعد تعمیر نو اور بحالی کی سرگرمیوں کے منصوبوں پر پیش رفت کا جائزہ لے گی اور اس ضمن میں متعلقہ وزارتوں اور اداروں بشمول آفت سے نمٹنے کے قومی ادارے این ڈی ایم اے کے ساتھ اشتراک قائم رکھے گی۔
این او ڈی ایم سی اس بات کو یقینی بنائے گی کہ امداد حقیقی طور پر مستحق متاثرین تک شفاف انداز میں پہنچے اور یہ مشترکہ مفادات کی کونسل کو اپنی سہ ماہی رپورٹ بھی بھیجے گی۔ امداد کے لیے آنے والے فنڈز اور ان کے استعمال کی جانچ پڑتال بھی کونسل کی ذمہ داریوں میں شامل ہو گی۔
حکومت پر یہ تنقید کی جاتی رہی ہے کہ اسے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر اعتماد کے فقدان کا سامنا ہے جس کی وجہ سے فراخ دلانا امداد حاصل نہیں ہو رہی کیونکہ ناقدین کے مطابق عطیات دینے والوں کو یہ یقین نہیں ہے کہ ان کی دی گئی امداد شفاف انداز میں برؤے کار لائے جائے گی یا نہیں ۔ دوسری طرف حکومت اس تنقید کو مسترد کرتی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ شروع میں دنیا کو سیلاب سے ہونے والی تباہی کی شدت کا احساس نہیں تھا جس کی وجہ سے امداد نسبتاََ کم اور سست رفتار سے آرہی تھی اور اس کے مطابق جوں جوں اس قدرتی آفت کے بارے میں آگاہی بڑھی دنیا کے طول وعرض سے پاکستان کے لیے امداد آنے لگی ۔
پاکستان میں بدترین سیلاب کے بعد وزیر اعظم گیلانی اور اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ن) کے رہنما میاں نواز شریف نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران ایسا ”قابل اعتماد“ کمیشن قائم کرنے کا اعلان کیا تھا جو اچھی شہرت کے حامل غیر جانبدار افراد پر مشتمل ہواور بحالی کے کاموں کے لیے فنڈز کی منصفانہ ترسیل کو یقینی بنائے۔
تاہم اعلان کردہ کمیشن قائم نہیں ہوا جس کے بعد اپوزیشن کی طرف سے مسلسل یہ مطالبہ کیا جا رہا تھا کہ وہ ایک ایسا ادارہ تشکیل دے جو امداد دینے والوں کو ان کے فنڈز کی شفاف تقسیم کی ضمانت دے۔