پاکستان کی افواج نے کہا ہے کہ ملک کے جوہری اثاثوں کی حفاظت کو "ہر قیمت پر " یقینی بنانے کے لیے ان کی سیکیورٹی پر مامور فورس میں مزید آٹھ ہزار اہلکاروں کا اضافہ کیا جا رہا ہے۔
ملک کی جوہری تنصیبات کے نگران ادارے 'اسٹریٹجک پلان ڈویژن' کا کہنا ہے کہ پاکستان کے جوہری اثاثوں اور تنصیبات کو لاحق ہر قسم کے خطرے کے مقابلے کے لیے حفاظتی فورس کی تربیت، تیاری اور تعیناتی کے لیے وسائل فراہم کیے جارہے ہیں۔
پاک فوج کی جانب سے اتوار کو جاری کردہ ایک بیان کے مطابق ادارے کے ڈائریکٹر جنرل سیکیورٹی میجر جنرل محمد طاہر نے اتوار کو حفاظتی فورس کے سات سو نئے اہلکاروں کی پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے جوہری اثاثوں کی حفاظت کو ناقابلِ تسخیر بنانے کے لیے کوئی دقیقہ فرو گزشت نہیں کیا جائے گا۔
پاک فوج کا یہ بیان ایک امریکی جریدے 'اٹلانٹک' میں شائع ہونے والی اس رپورٹ کے چند روز بعد سامنے آیا ہے جس میں نامعلوم امریکی و پاکستانی اہلکاروں کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ کہ پاکستانی حکام نشان دہی سے بچنے کےلیے اپنے جوہری ہتھیار کم درجے کے حفاظتی انتظامات میں عام گاڑیوں کے ذریعے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرتے ہیں۔
امریکی حکام بارہا اس خدشے کا اظہار کرچکے ہیں کہ پاکستان کے جوہری ہتھیار مسلم شدت پسندوں کےہاتھ لگ سکتے ہیں لیکن پاکستانی حکام ان خدشات کو سختی سے مسترد کرتے آئے ہیں۔
پاکستان کا کہنا ہے کہ اس جوہری اثاثے محفوظ ہیں ا ور ان کی حفاظت کے لیے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
پاک فوج کے بیان کے مطابق اتوار کو پاس آؤٹ ہونے والے 700 اہلکار اس فورس کا حصہ بنیں گے جو ملک کے جوہری اثاثوں اور تنصیبات کی حفاظت پر مامور ہے۔
تقریب سے خطاب میں میجر جنرل طاہر کا کہنا تھا کہ مذکورہ فورس کے لیے ایسے افراد اور افسران کا چناؤ کیا گیا ہے جو ، ان کے بقول، "جسمانی طور پر چاک و چوبند اور ذہنی طور پر مستعد ہیں اور انہیں جدید ہتھیاروں اورتیکنیکی مہارت سے لیس کیا گیا ہے"۔