پاکستان نے کہا ہے کہ وہ دہشت گردی سے نمٹنے سے متعلق اپنی پیشہ وارانہ مہارت کا تبادلہ فرانس کے ساتھ کرنے کو تیار ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے یہ پیشکش مالٹا میں دولت مشترکہ کے سربراہ اجلاس کے موقع پر فرانسیسی صدر فرانسوا اولاند سے ملاقات میں کی۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان ’داعش‘ کو ایک دہشت گرد تنظیم سمجھتا ہے اور اُنھوں نے اس بحرانی کیفیت سے نمٹنے کے لیے مل کر سیاسی حل کی تلاش پر زور دیا۔
وزیراعظم نواز شریف نے انسداد دہشت گردی اور انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے کے حوالے سے فرانسیسی صدر کو ہر طرح کا تعاون فراہم کرنے کی یقین دہانی بھی کروائی۔
وزیراعظم نے پیرس میں ہونے والے حملوں کی شدید الفاظ میں ایک بار پھر مذمت کرتے ہوئے، ان حملوں میں ہونے والے جانی نقصان پر تعزیت کا اظہار بھی کیا۔
اُنھوں نے کہا ہے کہ حکومت اور پاکستان کے عوام دکھ کی اس گھڑی میں فرانس کے ساتھ کھڑے ہیں۔ پاکستانی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دہشت گرد انسانیت کے مشترکہ دشمن ہیں۔
وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ دہشت گردی سے پاکستان میں ہزاروں افراد کی جانیں گئیں اور ملکی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا۔ تاہم اُن کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو سالوں کے دوران دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو نمایاں کامیابیاں ملیں اور اس لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے اب قومی سطح پر اتفاق ہے۔
اُنھوں نے فرانسیسی صدر کو بتایا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے ایک قومی لائحہ عمل تیار کیا ہے جب کہ ’ضرب عضب‘ کے نام سے جاری فوجی آپریشن میں بھی نمایاں کامیابی ملی ہے۔
وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان فرانس کو قریبی دوست ملک سمجھتا ہے جس کے ساتھ مل کر وہ کثیر الجہتی تعاون کو وسعت دینا چاہتا ہے۔
فرانس کے دارالحکومت پیرس میں 13 نومبر کو دہشت گردوں کے ایک گروہ کے منظم حملوں میں 130 افراد ہلاک اور تین سو سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔ دہشت گرد گروہ ’داعش‘ نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
ان حملوں کی عالمی سطح پر پرزور مذمت کی گئی اور ’داعش‘ کے خلاف کارروائیوں کو تیز کیا گیا۔