رسائی کے لنکس

ہڑتال کی طوالت سے پیٹرول پمپس پر تیل کی کمی کا 'خدشہ'


فائل فوٹو
فائل فوٹو

اطلاعات ہیں کہ تقریباً 23 ہزار سے زائد آئل ٹینکرز میں سے 40 فیصد ایسے ہیں جو قواعد و ضوابط پر پورا نہیں اترتے۔

آل پاکستان آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن کی ملک گیر ہڑتال منگل کو دوسرے روز بھی جاری ہے اور ماہرینِ معیشت کا کہنا ہے کہ اگر یہ مزید طوالت اختیار کرتی ہے تو ملک کے پٹرول پمپس پر ایندھن کی قلت کا خدشہ پیدا ہو سکتا ہے۔

آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن اور وفاقی وزارت پٹرولیم کے حکام کے درمیان منگل کو اسلام آباد میں ہونے والے مذاکرات ناکام ہو گئے ہیں۔

ایسوسی ایشن نے اوگرا کے قواعدوضوابط ماننے سے انکار کر دیا ہے۔

اوگرا کے ترجمان عمران غزنوی نے صحافیوں سے گفتگو میں الزام عائد کیا کہ آئل ٹینکرز مالکان حکام کو "بلیک میل کر رہے ہیں جس کی وجہ اجازت نہیں دی جائے گی۔"

ان کا کہنا تھا کہ وزارت اب بھی بات چیت کے لیے تیار ہے اور ایسوسی ایشن کو چاہیے کہ وہ معاملے کو طول دینے کی بجائے مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کرے۔

ایسوسی ایشن نے تیل و گیس کے نگران ادارے "اوگرا" کی طرف سے لاگو کردہ حفاظتی قواعد و ضوابط اور موٹروے پولیس کی جانب سے جرمانوں کے خلاف پیر کو ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔

اوگرا نے تیل کی ترسیل میں استعمال ہونے والے آئل ٹینکر کے لیے 2009ء میں قواعد و ضوابط وضع کیے تھے جن کے مطابق گنجائش سے زیادہ تیل لانے اور لے جانے پر پابندی کے علاوہ اس مقصد کے لیے استعمال ہونے والے ٹینکرز کی حالت بھی تسلی بخش ہونا ضروری تھی۔

تاہم اطلاعات ہیں کہ تقریباً 23 ہزار سے زائد آئل ٹینکرز میں سے 40 فیصد ایسے ہیں جو قواعد و ضوابط پر پورا نہیں اترتے۔

ایک ماہ قبل احمد پور شرقیہ میں ایک آئل ٹینکر کے حادثے میں لگ بھگ 200 افراد کی ہلاکت کے بعد اوگرا نے ان قوانین پر سختی سے عمل درآمد شروع کرایا تھا۔

اس واقعے کے بعد سے ملک کے مختلف حصوں میں آئل ٹینکرز کے ایک درجن سے زائد حادثات رونما ہو چکے ہیں۔

آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ حکام مبینہ طور پر قواعد کی آڑ میں ٹینکرز کے ڈرائیوروں کو بے جا تنگ کر رہے ہیں۔

گو کہ پاکستان پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کی طرف سے پیر کو یہ کہا گیا تھا کہ ملک کے پیٹرول پمپس میں فی الوقت ایندھن کا کافی ذخیرہ موجود ہے لیکن مقامی ذرائع ابلاغ نے منگل کو یہ خبر دی ہے کہ کراچی سمیت بعض شہروں کے پیٹرول پمپس پر تیل کی کمی کے باعث شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG