رسائی کے لنکس

نااہل شخص کو پارٹی قیادت سے روکنے کا بل مسترد


علی رانا

پاکستان کی قومی اسمبلی میں نااہل قرار دیئے گئے شخص کے پارٹی سربراہ بننے پر پابندی سے متعلق پاکستان پیپلز پارٹی کا بل کثرت رائے سے مسترد ہوگیا ہے۔

اسپیکر ایاز صادق کی سربراہی میں قومی اسمبلی کے اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے 167 ارکان کے علاوہ اس کی اتحادی جماعت جے یو آئی (ف) کے 13، فنکشنل لیگ کے 5 اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے 3 ارکان شریک تھے۔ دوسری جانب اپوزیشن میں شامل پیپلز پارٹی کے 45، تحریک انصاف کے 33، ایم کیو ایم کے 24، جماعت اسلامی کے 4 جب کہ مسلم لیگ (ق) اور اے این پی کے 2،2 ارکان نے شرکت کی۔

الیکشن ایکٹ 2017 کے آرٹیکل 203 میں ترمیم کا بل پاکستان پیپلز پارٹی كے راہنما سید نوید قمر نے پیش کیا۔ اپوزیشن اور حکومتی راہنماؤں کی جانب سے بل پر اظہار خیال کے بعد اسپیکر نے رائے شماری کرائی۔ جس کی روشنی میں بل کو کثرت رائے سے مسترد کردیا گیا۔ بل کے حق میں 98 جب کہ مخالفت میں 163 ووٹ آئے۔

سابق وزیراعظم میرظفر اللہ جمالی نے حکومتی اتحادی ہونے کے باوجود اپوزیشن کا ساتھ دیا اور حکومت کے خلاف ووٹ دیا۔

بل پیش کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے راہنما نوید قمر نے کہا کہ جو شخص نا اہل ہو چکا ہو وہ پارلیمنٹ سے باہر بیٹھ کر سیاسی جماعت کا سربراہ بنے یہ مناسب بات نہیں۔ 342 ارکان پر مشتمل ایوان کوئی فیصلہ کرتا ہے اور باہر بیٹھا شخص اسے تبدیل کر دے تو یہ غیر آئینی ہے اور بدقسمتی سے ایک فرد کو فائدہ دینے کے لیے ایک ترمیم منظور کرائی گئی۔

نوید قمر کا کہنا تھا کہ سینیٹ میں ہمارے اس بل کو اکثریت سے منظور کرلیا گیا ہے اور امید ہے کہ قومی اسمبلی میں بھی اسے منظور کرلیا جائے گا۔ قومی اسمبلی سے بل پاس نہ ہوا تو مشترکہ اجلاس میں جائے گا۔ ہماری کوشش ہے کہ اس ترمیم کو آج ہی منظور کرلیا جائے تاکہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی ضرورت نہ پڑے۔

حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے درمیان لفظی تکرار کے دوران قومی اسمبلی میں دوسری بڑی اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی نے وزیر ریلوے سعد رفیق کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ بل سینیٹ سے آیا ہے اور اسے اپوزیشن نے پیش کیا ہے لیکن وزیر موصوف ماحول خراب کررہے ہیں۔ قانون میں شرط تھی کہ نا اہل شخص سیاسی جماعت کا سربراہ نہیں بن سکتا، آئین میں نا اہل قرار دیئے گئے شخص پر یہ قدغن لگانے کے پس پردہ منطق تھی لیکن آپ پر طاقت کا گھمنڈ غالب ہے اور آپ سوچنا نہیں چاہتے۔

حکومت کی جانب سے وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے اس بل کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ 1962 پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ نافذ کیا گیا تھا لیکن ذوالفقار علی بھٹو کی جمہوری حکومت آئی تو انہوں نے اس شق کو نکال دیا ۔ وہ آئین کے تحت اس قانون کو لانا چاہتے تھے، اس لیے انہوں نے اس شق کو نکالا۔

زاہد حامد کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف دراصل بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کو سیاست سے باہر رکھنا چاہتے تھے۔ اس لیے انہوں نے 2000 میں پولیٹیکل پارٹیز آرڈیننس جاری کیا۔

وزیر قانون کے بعد قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مجھے زاہد حامد پر ترس آ رہا ہے کہ پرویز مشرف کا دفاع کرنے والا آج نواز شریف کا دفاع کررہا ہے۔

وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے بل کی مخالفت میں کہا کہ لوگ اونچا بول کر تاریخ کو بدل نہیں سکتے۔ جو وقت آج مسلم لیگ (ن) پر آیا ہے پیپلز پارٹی پہلے اس کا شکار ہو چکی ہے۔ پاکستان کی سیاسی قیادت کا فیصلہ سیاسی جماعت کا کارکن کرے گا۔ نفرت یا تعصب کے تحت ایسے قوانین نہ بنائیں جو جمہوریت کو کمزور کردیں۔ پاکستان میں جمہوریت کی جنگ لڑی جارہی ہے ۔ یہ جنگ ہم نے ہی نہیں پیپلزپارٹی اور دیگر جماعتوں نے بھی لڑی۔ آئین میں تجاوزات کھڑی کی گئیں لیکن ہم چند لوگوں کا فیصلہ نہیں مانیں گے اور انہیں 21 کروڑ عوام کی قسمت کے فیصلے کا حق نہیں دیں گے۔

نا اہل شخص کو پارٹی صدر بننے سے روکنے کا یہ بل سینیٹ میں كثرت رائے سے پہلے ہی منظور ہو چکا ہے۔ اس بل کو ناکام بنانے کی حکمت عملی طے کرنے کے لیے مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا جس میں 167 ارکان قومی اسمبلی نے شرکت

کی۔ اجلاس میں سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار بھی شریک ہوئے۔ دوسری جانب قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کی زیر صدارت پیپلز پارٹی كی پارلیمانی پارٹی كا بھی اجلاس ہوا جس میں بل كی منظوری كی حكمت عملی طے کی گئی۔

واضح رہے کہ حکومت نے اپنی عددی اکثریت کی بدولت دونوں ایوانوں سے انتخابات بل 2017 کی شق 203 میں ترمیم منظور کرائی تھی جس کے نتیجے میں عدالت کی جانب سے نا اہل قرار دیئے گئے شخص کے پارٹی سربراہ بننے کی راہ ہموار ہوئی اور نواز شریف دوبارہ مسلم لیگ (ن) کے صدر بنے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان میں پانامہ لیکس فیصلہ میں نا اہل ہونے کے بعد سابق وزیراعظم نواز شریف پارٹی کی صدارت سے بھی نا اہل ہو گئے تھے،

XS
SM
MD
LG