پاکستانی نجی ٹی وی ڈان نے جمعہ کو اُسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد میں حویلی نما رہائش گاہ کے اندر کے کچھ نئے مناظر کی ویڈیو فلم دیکھائی ہے اور ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ کمپاؤنڈ کے اندر موجود بعض اشیاء جلا دی گئی ہیں جو اُن کے خیال میں انتہاہ پسندی کو فروغ دینے کے لیے استعمال کی جاسکتی تھیں تاہم اس کی وضاحت نہیں کی گئی۔
فلم میں وہ کمرہ بھی دیکھایا گیا ہے جو اُسامہ بن لادن کے زیر استعمال تھا۔ اس میں لکھائی کے لیے دیوار پر ایک سفید بورڈ بھی آویزاں تھا۔
ان مناظر سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ القاعدہ کا سربراہ اپنے خاندان کے ساتھ عام سی زندگی گزر رہا تھا کیونکہ بکھرا ہوا فرنیچر عام نوعیت کا اور گھر کے اندر کی دیواروں کا رنگ بھی اکھڑا ہوا تھا۔ عام نوعیت کی بنی ہوئی الماریوں کے دروازے کھلے ہوئے تھے لیکن وہ خالی تھیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکام کے ہاتھ کچھ کتب بھی لگی ہیں لیکن ان کی نوعیت کی بارے میں کچھ معلوم نہیں ہو سکا ہے۔
فلم میں پاکستانی فوجی اور سراغا رساں اداروں کے اہلکاروں کو تیزی سے ایک کمرے سے دوسرے کمرے کی طرف جاتے دیکھا جاسکتا ہے اور بظاہر ڈان ٹی وی پر دیکھائی جانے والی فلم بھی کسی اہلکار کے موبائل فون کیمرے سے بنائی گی ہے۔
تیسری منزل پر ایک کمرے کی کھڑکی سے اس حویلی نما گھر کے اُس حصے کو بھی دیکھایا گیا ہے جو سبزیاں وغیرہ اُگانے کے لیا استعمال کیا جا رہا تھا۔
پاکستانی فوج کی بنیادی تربیت گاہ سے محض چند کلومیٹر پر واقع اس گھر پر تاحال سکیورٹی فورسز کا قبضہ ہے اور اطلاعات کے مطابق اس تک غیر متعلقہ افراد کی رسائی پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
امریکی اخبار ’نیویارک ٹائمز‘ نے انکشاف کیا ہے کہ 2 مئی کو کیے گئے امریکی آپریشن سے پہلے سی آئی اے کے اہلکار ایبٹ آباد میں کرائے پر حاصل کیے گئے ایک محفوظ گھر سے کئی ماہ تک القاعدہ کے مفرور سربراہ کی رہائش گاہ کی خفیہ طور پر نگرانی اور وہاں کے مکینوں اور مہمانوں کی تصاویر بناتے رہے۔