پاکستان نے کہا ہے کہ علاقائی ملکوں کا قائدانہ کردار افغانستان میں امن و استحکام کی کوششوں میں مدد دے گا۔
جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا کہ افغانستان میں استحکام کے لیے کی جانے والی عالمی کوششوں میں پاکستان کلیدی کردار ادا کرتا رہا ہے اور یہ سلسلہ مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔ ’’بنیادی طور پر ہم افغانستان اور پورے خطے کو پُر امن اور مستحکم دیکھنا چاہتے ہیں اور بلا شبہ (اس سلسلے میں) کوششوں کی حمایت جاری رکھیں گے۔‘‘
پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کی صورت حال پر بحث کے لیے ترکی کے شہر استنبول میں 2 نومبر کو بلایا گیا اجلاس بھی افغان مسئلے کا پائیدار حل تلاش کرنے کی کوششوں میں علاقائی ملکوں کو قائدانہ کردار دینے کی جانب ایک اہم قدم ہے، اور اس صورت حال میں پاکستان یقینی طور پر ایک اہم فریق ہے۔
وزارت خارجہ کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ استنبول اجلاس کے نتائج 5 دسمبر کو جرمنی کے شہر بون میں بلائی گئی بین الاقوامی کانفرنس میں پیش کیے جائیں گے، جس میں 2014ء کے اختتام تک افغانستان سے اتحادی افواج کی اکثریت کے انخلا اور طالبان عسکریت پسندوں سے مفاہمت کے امکانات زیر بحث آئیں گے۔
پاکستانی قائدین کا کہنا ہے کہ افغان حکومت کے اعلیٰ مصالحت کار سابق صدر برہان الدین ربانی کی گزشتہ ماہ قاتلانہ حملے میں ہلاکت کے بعد طالبان سے امن بات چیت کی کوششیں تعطل کا شکار ہو چکی ہیں، اور اس عمل کے مستقبل کا دار و مدار استنبول اور بون میں ہونے والے اجلاسوں کے نتائج پر ہوگا۔
برہان الدین ربانی کی ہلاکت سے جہاں افغانستان میں امن کی کوششوں کو دھچکا لگا ہے وہیں اس واقعے نے پاک افغان تعلقات کو بھی مزید کشیدہ کر دیا ہے کیوں کہ صدر حامد کرزئی کی حکومت کا الزام ہے کہ اس قتل کی منصوبہ بندی پاکستانی سر زمین پر کی گئی تھی۔ لیکن پاکستانی قیادت ان الزامات کو بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ قرار دے کر مسترد کر چکی ہے۔