سی آئی اے سے نجی حیثیت میں منسلک امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس کی گرفتاری، امریکی اسپیشل فورسز کی ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے خلاف یک طرفہ کارروائی، اور پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے حقانی نیٹ ورک سے روابط کے امریکی الزامات رواں سال دوطرفہ تعلقات میں شدید کشیدگی کا باعث بنے ہیں، لیکن دونوں جانب سے تلخ بیانات کے تبادلے کے بعد ماحول میں بظاہر ایک مرتبہ پھر بہتری آ رہی ہے۔
افغانستان اور پاکستان کے لیے خصوصی امریکی ایلچی مارک گراسمین کی جمعرات کو پاکستانی رہنماؤں سے ملاقاتوں کا مقصد بھی اس کشیدگی کو مزید کم کرنا تھا۔
امریکہ کے نمائندہ خصوصی نے پاکستان کے صدر آصف علی زرداری، وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی سے الگ الگ ملاقاتیں کیں جبکہ وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کے ساتھ اُنھوں نے باضابطہ مذاکرات کیے۔
وزارت خارجہ میں حنا ربانی کھر کے ہمراہ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب میں امریکی نمائندہ خصوصی مارک گراسمین نے کہا کہ اُن کی بات چیت کا بنیادی نقطہ پاک امریکہ تعلقات کا مستقبل تھا۔ ’’ہم نے اس بات سے اتفاق کیا کہ ہم پاکستان کے ساتھ اپنے مشترکہ اُمور، جو کہ بہت سے ہیں، کی نشاندہی کے لیے منظم طریقے سے کام جاری رکھ سکتے ہیں اور مل کر اُن پر کام کر سکتے ہیں۔‘‘
وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے بھی امریکی ایلچی کے اس موقف سے اتفاق کیا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات دونوں ملکوں کے لیے بہت اہمیت کے حامل ہیں اور اُن کا ملک باہمی ہم آہنگی کو مستقبل میں مزید فروغ دینے کا خواہاں ہے۔
پاکستانی وزیر خارجہ نے دوطرفہ روابط کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے عہدے داروں کے درمیان ہر ملاقات ایک دوسرے کے موقف کو سمجھنے کے لیے ایک مفید موقع فراہم کرتی ہے۔
نیوز کانفرنس میں امریکی نمائندہ خصوصی نے افغانستان میں امن و استحکام کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ ہدف حاصل کرنے کے لیے تمام فریقین کا تعاون نا گزیر ہے۔
اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے صحافیوں کو سوالات پوچھنے کا موقع نہیں دیا جو مبصرین کے خیال میں متنازع بیانات سے گریز کرنے کی حکمت عملی کی جانب اشارہ کرتا ہے۔
امریکی سفارت خانے نے مارک گراسمین کی ملاقاتوں کے بعد جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکہ کے خصوصی نمائندہ نے پاکستان اور اس کے عوام کے ساتھ اپنے ملک کی طویل مدتی اور دیرپا شراکت داری کے عزم کا اعادہ کیا۔
اُدھر ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مارک گراسمین سے ملاقات میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ پاک امریکہ تعلقات درست سمت میں بڑھ رہے ہیں لیکن یہ محض انسداد دہشت گردی تک محدود نہیں رہنے چاہیئں۔
امریکی نمائندہ خصوصی نے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی سے بھی راولپنڈی میں ملاقات کی جس میں علاقائی سلامتی کے لیے پاک امریکہ حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
مزید برآں فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان میں بین الاقوامی افواج کے کمانڈر جنرل جان ایلن نے جمعرات کو راولپنڈی میں جنرل اشفاق پرویز کیانی سے ملاقات کی جس میں پاک افغان سرحد پر پاکستانی اور افغان و نیٹو افواج کے مابین رابطوں کو بہتر بنانے سے متعلق اُمور زیر بحث آئے۔