پاکستان میں سربراہِ حکومت اور اس کی کابینہ کے نہ ہونے کی وجہ سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل نہ ہوسکا اور اس مد میں اربوں روپے کا ریلیف عوام تک منتقل نہیں کیا جا سکا۔
پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی بیشی ماہانہ بنیادوں پر ہوتی ہے جس کے لیے تیل و گیس کے نگران ادارے "اوگرا" کی طرف سے دی جانے والی سفارشات کا جائزہ لے کر وزارت خزانہ نئی قیمتوں کا تعین کرتی ہے۔
گزشتہ جمعے کو سپریم کورٹ کی طرف سے نواز شریف کو وزارت عظمیٰ کے منصب کے لیے نااہل قرار دیے جانے کے بعد وفاقی کابینہ بھی تحلیل ہو گئی تھی۔
پیر کو وزارتِ پٹرولیم، خزانہ اور قانون و انصاف کے سیکرٹریز نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق مشاورتی اجلاس کیا لیکن رات گئے تک قانونی پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
وزارت خزانہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ "مخصوص حالات کے تناظر میں مجاز اتھارٹی کے فیصلے تک پیٹرولیم مصنوعات کی قیمیتں موجودہ سطح پر ہی رہیں گی۔"
اوگرا نے گزشتہ ہفتے حکومت سے ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمیت میں پانچ روپے سات پیسے فی لیٹر اور پیٹرول کی قیمت میں تین روپے 67 پیسے کمی کی سفارش کی تھی۔
لیکن ادارے نے مٹی کے تیل میں 13 روپے جب کہ لائٹ ڈیزل کی قیمت میں دس روپے تک اضافے کی سفارش بھی کی تھی۔
پاکستان میں پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل ایسے پٹرولیم مصنوعات ہیں جو اپنی زیادہ کھپت کی وجہ سے حکومت کے لیے وسائل کے حصول کا ایک بڑا ذریعہ ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر ماہ آٹھ لاکھ ٹن ہائی اسپیڈ ڈیزل اور سات لاکھ ٹن پیٹرول استعمال ہوتا ہے۔
تاہم مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل کی کھپت دس ہزار ٹن ماہانہ سے کم بتائی جاتی ہے۔