پاکستان میں آئل ٹینکرز کی ہڑتال تین روز تک جاری رہنے کے بعد بدھ کو ختم ہوگئی ہے لیکن ملک کے بیشتر علاقوں میں ایندھن کی قلت ہے۔
پیر سے شروع ہونے والی ہڑتال کے باعث ملک بھر میں ہزاروں آئل ٹینکرز نے تیل کی ترسیل بند کر دی جس سے پیٹرول پمپس میں تیل کی دستیابی پر فرق پڑا۔
تیل و گیس کے نگران ادارے "اوگرا" کے وضع کردہ حفاظتی قواعد کو بے جا قرار دینے والی آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن اپنے اس موقف پر ڈٹی ہوئی ہے کہ ان قواعد کی آڑ میں مبینہ طور پر موٹرے پولیس بھاری جرمانے عائد کر رہی ہے جو انھیں کسی صورت قابل قبول نہیں۔
بدھ کو اسلام آباد میں وزارت پٹرولیم اور آئل ٹینکرز مالکان کی تنظیم کے درمیان مذاکرات کے دوسرے دور کے بعد تنظیم کے چیئرمین یوسف شاہوانی نے ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکام نے ان کے مطالبات پر غور کر کے انھیں حل کرنے کے لیے 15 روز کا وقت مانگا ہے جس کے بعد اب ٹینکرز تیل کی فراہمی شروع کر دیں گے۔
تنظیم کے ایک عہدیدار محمد سلمان ترین نے صحافیوں کو بتایا کہ انھیں حفاظتی قواعد پر عمل درآمد کرنے پر کوئی اعتراض نہیں لیکن اس کے لیے مناسب وقت درکار ہے۔
اوگرا نے 2009ء میں آئل ٹینکرز کے لیے قواعدو ضوابط وضع کیے تھے جس کے تحت تیل لے جانے والے ٹینکرز کا مقرر کردہ معیار کے مطابق صحیح حالت میں ہونا اور نقل و حمل کے لیے تیل کی مقدار کے پیمانے متعین کیے گئے تھے۔ اس میں 40 ہزار لیٹر تیل لے جانے والے تین ایکسل کا ٹینکر ہونا ضروری ہے جب کہ ملک میں زیادہ تر دو ایکسل والے ٹینکر ہی استعمال ہو رہے ہیں۔
ان قواعد پر عمل درآمد گزشتہ ماہ احمد پور شرقیہ میں ایک آئل ٹینکر کے حادثے میں تقریباً 200 افراد کی ہلاکت کے بعد سخت کر دیا گیا تھا۔
اس واقعے کے بعد سے ملک کے مختلف علاقوں میں آئل ٹینکرز کے ایک درجن سے زائد حادثات رونما ہو چکے ہیں لیکن ان میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔
اوگرا کے ترجمان عمران غزنوی کا صحافیوں سے گفتگو میں کہنا تھا کہ انھیں قواعد پر عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی گئی ہے جب کہ وزارت اس ضمن میں ٹینکرز مالکان کی شکایات دور کرنے کے لیے متعلقہ اداروں سے مشاورت بھی کرے گی۔
آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ بدھ کی شام سے شہروں میں موجود تیل ڈیپو سے پٹرول پمپس کو فراہمی شروع کر دی جائے گی۔
لیکن تقریباً ڈھائی روز تک جاری رہنے والی ہڑتال کے باعث شہریوں کی نقل و حرکت خاصی متاثر ہوئی ہے۔
منگل سے ہی کراچی، لاہور اور اسلام آباد سمیت ملک کے بڑے شہروں میں پٹرول پمپس پر ایندھن نایاب ہو گیا اور کئی مقامات پر پمپس بند کر دیے گئے۔