رسائی کے لنکس

پاکستانی پارلیمان کی کارکردگی مایوس کن، رپورٹ


پاکستانی پارلیمان کی کارکردگی مایوس کن، رپورٹ
پاکستانی پارلیمان کی کارکردگی مایوس کن، رپورٹ

پاکستان میں جمہوری اقدار کے فروغ کےلیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ قومی اسمبلی کی تیسرے سال کی کارکردگی گزشتہ دو سالوں کے مقابلے میں ناقص اور مایوس کن رہی۔

تنظیم کا کہنا ہے کہ قانون ساز اسمبلی نے تین سال مکمل کرلیے ہیں لیکن تاحال احتساب اور بجٹ کی تیاری سے متعلق اصلاحات کے مجوزہ قوانین پر پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2008ء میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے قائد ایوان منتخب ہونے کے بعد قومی اسمبلی میں اپنے پہلے خطاب میں احتساب کے نظام کو موثر بنانے کا وعدہ کیا تھا لیکن تاحال احتساب بل تعطل کا شکار ہے۔

قومی اسمبلی کی رکن یاسمین رحمان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ حکومت اور اپوزیشن میں اختلافات احتساب بل پر پیش رفت کی راہ میں بڑی رکاوٹ بنے رہے۔

‘‘ بل قانون و انصاف کی کمیٹی میں ہے پی پی پی اور پی ایم ایل این کی کچھ شقوں پر اختلافات ہے احتساب بل آنا چاہیے اور پارٹی کے درمیان مشاورت ہونی چاہیے لیکن ابھی تک ایسی صورتحال نظر نہیں آ رہی ہے ۔’’

پلڈاٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دستور ساز اسمبلی کے تیسرے سال کا مجموعی دورانیہ بھی گزشتہ سال کے مقابلے میں کم رہا اور تیسرے سال میں قومی اسمبلی نے 24 قوانین کی منظوری دی جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 17 فیصد کم ہیں۔

یاسمین رحمان نے کہا کہ اسمبلی میں حکومت کی جانب سے قانون لانے کی ذمہ داری وزارت قانون کی ہے لیکن وزارت قانون اپنا کام صحیح طور پر انجام نہیں دے پا رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ سیاسی صورتحال میں کشیدگی بڑھنے کے سبب بھی اسمبلی کی کارکردگی متاثر ہوئی ہے اور آنے والے دنوں میں بھی حالات زیادہ حوصلہ افزا نہیں۔

‘‘ ایوان میں ہارمنی ختم ہوتی نظر آتی ہے اور زیادہ وقت بحث و تکرار میں گزر جاتا ہے۔ سیاسی بحث بھی سسٹم کا حصہ ہے لیکن اراکین کو سنجیدہ مسائل کو ایوان میں لانا چاہیے۔ ’’

پلڈاٹ کی رپورٹ میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی کارکردگی کو سراہا گیا ہے اور ایوان زیریں کی تین سالہ کارروائی کے دوران کمیٹی کے مجموعی طور پر 34 اجلاس ہوئے جس میں نو سال کی آڈٹ رپورٹس کا جائزہ لیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG