اسلام آباد —
وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس میں منگل کو ملک کی مجموعی سلامتی اور علاقائی صورت حال پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف، انٹیلی جنس ادارے ’آئی ایس آئی‘ کے ڈائریکٹر جنرل لفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام اور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار سمیت کابینہ میں شامل اہم وزرا اور اعلیٰ عسکری عہدیداروں نے شرکت کی۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق فوج کے سربراہ نے اپنے دورہ کابل کے بارے میں وزیراعظم کو بریفنگ دی اور اُنھیں پاک افغان سرحد کی نگرانی کو موثر بنانے کے ضمن میں ہونی والی بات چیت سے آگاہ کیا۔
افغانستان میں صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے دوران پاکستانی فورسز کی جانب سے سرحد کی نگرانی کے معاملے پر بھی اجلاس میں غور کیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق افغان حکام نے پاکستان سے 14 جون کو صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے دوران سرحد پر سکیورٹٰی سخت کرنے کی درخواست کی ہے۔
اس سے قبل چار اپریل کو افغانستان میں صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے سے ایک روز قبل افغان حکام کی درخواست پر پاکستان نے دونوں ملکوں کے درمیان سرحد دو روز کے لیے ہر طرح کی آمد و رفت کے لیے بند کر دی تھی۔
واضح رہے کہ پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے پیر کو کابل میں افغانستان کی فوج کے سربراہ شیر محمد کریمی اور بین الاقوامی اتحادی افواج کے کمانڈر جنرل جوزف ڈنفورڈ کے ساتھ سہ فریقی اجلاس میں شرکت کی۔
اس اجلاس میں افغانستان میں سلامتی کی مجموعی صورت حال پر غور کے علاوہ وہاں سے بین الاقوامی افواج کے انخلا کے بعد کے ممکنہ حالات پر غور کیا گیا۔
غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد سرحد کی نگرانی کے معاملے پر سہ فریقی اجلاس میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان قریبی تعاون پر زور دیا گیا۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد 2600 کلو میٹر سے زائد طویل ہے اور دونوں ملکوں کی جانب سے ایک دوسرے پر سرحد آر پار سے گولہ باری کا الزامات عائد کیے جاتے رہے جو اسلام آباد اور کابل کے درمیان کشیدگی کا سبب بنتے رہے ہیں۔
اجلاس میں فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف، انٹیلی جنس ادارے ’آئی ایس آئی‘ کے ڈائریکٹر جنرل لفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام اور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار سمیت کابینہ میں شامل اہم وزرا اور اعلیٰ عسکری عہدیداروں نے شرکت کی۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق فوج کے سربراہ نے اپنے دورہ کابل کے بارے میں وزیراعظم کو بریفنگ دی اور اُنھیں پاک افغان سرحد کی نگرانی کو موثر بنانے کے ضمن میں ہونی والی بات چیت سے آگاہ کیا۔
افغانستان میں صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے دوران پاکستانی فورسز کی جانب سے سرحد کی نگرانی کے معاملے پر بھی اجلاس میں غور کیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق افغان حکام نے پاکستان سے 14 جون کو صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے دوران سرحد پر سکیورٹٰی سخت کرنے کی درخواست کی ہے۔
اس سے قبل چار اپریل کو افغانستان میں صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے سے ایک روز قبل افغان حکام کی درخواست پر پاکستان نے دونوں ملکوں کے درمیان سرحد دو روز کے لیے ہر طرح کی آمد و رفت کے لیے بند کر دی تھی۔
واضح رہے کہ پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے پیر کو کابل میں افغانستان کی فوج کے سربراہ شیر محمد کریمی اور بین الاقوامی اتحادی افواج کے کمانڈر جنرل جوزف ڈنفورڈ کے ساتھ سہ فریقی اجلاس میں شرکت کی۔
اس اجلاس میں افغانستان میں سلامتی کی مجموعی صورت حال پر غور کے علاوہ وہاں سے بین الاقوامی افواج کے انخلا کے بعد کے ممکنہ حالات پر غور کیا گیا۔
غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد سرحد کی نگرانی کے معاملے پر سہ فریقی اجلاس میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان قریبی تعاون پر زور دیا گیا۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد 2600 کلو میٹر سے زائد طویل ہے اور دونوں ملکوں کی جانب سے ایک دوسرے پر سرحد آر پار سے گولہ باری کا الزامات عائد کیے جاتے رہے جو اسلام آباد اور کابل کے درمیان کشیدگی کا سبب بنتے رہے ہیں۔