رسائی کے لنکس

آئی ایس آئی قومی اثاثہ ہے، وزیراعظم کا پالیسی بیان


وزیراعظم گیلانی قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دے رہے ہیں
وزیراعظم گیلانی قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دے رہے ہیں

وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے امریکی فورسز کے آپریشن میں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر پیر کو قومی اسمبلی میں اپنے پہلے پالیسی بیان میں دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی پالیسی اور قربانیوں کا بھرپور انداز میں دفاع کیا اور کسی ملک کا نام لیے بغیر کہاکہ کسی دوسرے کی ناکامیوں کی ذمہ داری پاکستان پر عائد کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

اُنھوں نے کہا کہ حقائق کو تصورات سے الگ کر کے دیکھنے کی ضرور ت ہے ۔ وزیراعظم نے انٹیلی جنس ادارے آئی ایس آئی کو قومی اثاثہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کسی کی بھی طرف سے پاکستان کے اداروں بشمول آئی ایس آئی پرالقاعدہ سے روابط کے الزامات لگانا حماقت ہو گی۔ اُنھوں نے کہا کہ دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کی کوششوں میں پاکستانی افواج ، خصوصاً انٹیلی جنس ادارے آئی ایس آئی اور پاکستانی شہریوں نے دنیا میں کسی بھی ملک سے زیادہ قربانیاں دی ہیں اور نقصان اُٹھایا ہے۔

وزیراعظم نے اس تاثر کو بھی رد کیا ملک کے قومی سلامتی کے ادارے تقسیم کا شکا ر ہیں اور کہا کہ ایسی قابل مذمت قیاس آرائیوں کا مقصد محض عوام میں مایوسی پھیلانے کے سوا کچھ اور نہیں ۔

اپنی تقریر میں یوسف رضا گیلانی نے ایبٹ آباد میں بن لادن کی موجودگی کا پتہ لگانے اور خفیہ امریکی آپریشن سے لاعلمی پر سکیورٹی ایجنسیوں کی کوتاہی کا ایک بار پھر اعتراف کیا اور کہا کہ اس کی تحقیقات لیفٹیننٹ جنرل جاویداقبال کی سربراہی میں ایک فوجی ٹیم کرے رہی ہے۔

مزید برآں وزیراعظم نے بتایا کہ آئندہ جمعہ کو پارلیمان کابند کمرے میں مشترکہ اجلاس ہوگا جس میں پاکستان کے سکیورٹی اداروں کے نمائندے ایبٹ آبادمیں پیش آنے والی صور ت حال پر اراکین کو تفصیلی بریفنگ دیں گے ۔

اُنھوں نے کہا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو اہمیت دیتا ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان باہمی احترام اوراعتماد پر قائم روابط دوطرفہ مفاد کے لیے ضرور ی ہیں۔

وزیراعظم گیلانی کی تقریر پر اپنے فوری ردعمل میں ایوان سے خطاب کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ وزیراعظم نے ’گھسے پٹے‘ جملے استعمال کیے اور ایسے سوالات کے جوابات نہیں دیئے جن کا مطالبہ پاکستان میں ہر خاص و عام کر رہا ہے۔

اُنھوں نے الزام لگایا کہ غیر ضروری طور پر ایبٹ آباد آپریشن کے بارے میں میڈیا میں سکیورٹی اداروں کے حوالے سے معلومات دے کر پاکستان کی مشکلات میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔

چوہدری نثار نے کہا کہ وہ پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں سکیورٹی عہدیداروں کی طرف سے خصوصی بریفنگ کے وعدے سے زیادہ مطمئن نہیں ہیں کیوں کہ اُن کے بقول ماضی میں ایسی معلومات کی فراہمی کا کوئی خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوا۔ قائد حزب اختلاف نے مطالبہ کیا کہ اب حقائق سے قوم کو بھی آگاہ کیا جائے۔

XS
SM
MD
LG