پاکستان کے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں جمعرات کو پولیو کے مزید تین نئے رپورٹ ہوئے ہیں جس کے بعد ملک بھر میں رواں سال کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران سامنے آنے والے پولیو کیسز کی کل تعداد 146 تک جا پہنچی ہے۔
قومی ادارہ صحت نے بھی خیبر میں سامنے آنے والے تین نئے پولیو کیسز کی تصدیق کردی ہے۔ تینوں نئے کیسز کا تعلق خیبرایجنسی کی تحصیل باڑہ سے بتایاجاتا ہے جہاں 11 اور 18 ماہ کے دو بچے اور 8 ماہ کی ایک بچی پولیو وائرس کے حملے کا شکار ہوکر زندگی بھر کے لیے معذور ہوگئے ہیں۔
حکام کے مطابق تینوں بچے پولیو وائرس 'پی – ون' کا شکار ہوئے ہیں۔ قومی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ ان بچوں کو پولیو سے بچاؤ کی ویکسین نہیں پلائی گئی تھی۔
خیبرایجنسی میں بڑی تعداد میں پولیو کیسز سامنے آنے کی اہم وجہ سیکورٹی خدشات کے باعث ایجنسی کی کئی تحصیلوں میں پولیو ویکسی نیشن مہم کا مناسب اور موثر انداز میں نہ چلایا جانا ہے۔
گزشتہ روز بھی خیبریجنسی، بنوں اور ٹانک کی مختلف علاقوں میں پولیو کے پانچ کیسز سامنے آئے تھے جب کہ صرف حالیہ ایک ہفتے کے دوران پاکستان بھر میں پولیو کی بیماری سے 23 بچے متاثر ہوئے ہیں۔
رواں سال اب تک پاکستان میں سب سے زیادہ پولیو کیسز فاٹا کے قبائلی علاقوں میں رپورٹ ہوئے ہیں جن کی تعداد 107 ہے۔
اب تک خیبرپختونخوا سے 25، سندھ بھر سے اب تک 11، صوبہ بلوچستان سے دو اور صوبہ پنجاب سے ایک کیس سامنے آچکا ہے۔
'پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن' کے صدر ڈاکٹر اقبال میمن نے 'وائس آف امریکہ' سے پولیو کے کیسز سامنے آنے پر گفتگو میں بتایا کہ اگر پولیو ویکسی نیشن کا ہدف حاصل کرلیا جائے تو ملک سے پولیو کا خاتمہ ہونا ممکن ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے انکاری والدین بچوں کو پولیو کے قطروں سے تو بچاتے ہیں لیکن بیماریوں سے نہیں بچاتے۔