پاکستان کے صوبہ پنجاب میں انسداد پولیو مہم سے وابستہ ایک خاتون رضا کار اس وقت زخمی ہو گئیں جب ایک گھر میں بچوں کو ویکسین پلانے پر آمادہ نہ ہونے والوں نے مبینہ طور پر ان پر کتے چھوڑ دیے۔
شائع شدہ اطلاعات کے مطابق ڈیر غازی خان کے علاقے جٹانوالہ میں نسرین کوثر نامی رضاکار گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو ویکسین پلا رہی تھیں کہ ایک خاندان نے اپنے بچوں کو قطرے پلوانے سے منع کیا۔
خاتون رضا کار نے جب انھیں بتایا کہ قطرے نہ پلوانے کی صورت میں پولیس اہل خانہ کو گرفتار بھی کر سکتی ہے جس پر بچے کے گھر والوں نے مبینہ طور پر نسرین پر اپنے پالتو کتے چھوڑ دیے۔
کتوں کے حملے سے خاتون رضاکار زخمی ہو گئیں جنہیں اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
ایسی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں کہ کتے چھوڑنے والے گھر کا نسرین کے ساتھ کوئی تنازع چلا آرہا تھا۔
تاہم پولیس نے اس واقعے کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔
پاکستان کا شمار دنیا کے ان دو ملکوں میں ہوتا ہے جہاں انسانی جسم کو مفلوج کر دینے والی بیماری پولیو کے وائرس پر تاحال پوری طرح سے قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔ دوسرا ملک افغانستان ہے۔
ملک سے پولیو وائرس کے خاتمے کے لیے حکومت نے بھرپور کوششیں شروع کر رکھی ہیں اور اس ضمن میں انسداد پولیو مہم کو زیادہ موثر انداز میں چلانے کے لیے اقدام بھی کیے ہیں۔
تاہم اب بھی مختلف علاقوں سے ایسی خبریں آتی رہتی ہیں کہ والدین اپنے بچوں کو پولیو ویکسین پلانے سے انکار کرتے ہیں۔
اس انکار کی وجہ پولیو ویکسین سے متعلق پایا جانے والا منفی تاثر ہے کہ یہ غیر اسلامی ہونے کے ساتھ ساتھ افزائش نسل کے لیے بھی مضر ہے۔
تاہم حکام کے علاوہ مذہبی رہنما بھی اس تاثر کو صریحاً مسترد کرتے ہوئے والدین پر زور دیتے ہیں کہ وہ پولیو جیسے موذی مرض سے بچاؤ کے لیے اپنے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو پولیو ویکسین ضرور پلوائیں۔