پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما مختلف قومی اُمور پر غور کے لیے منگل کو اسلام آباد میں مذاکرات کریں گے۔
ان مذاکرات سے متعلق کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا ہے، مگر دونوں جماعتوں کے ذرائع نے ان کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ بات چیت میں پنجاب کی تقسیم، آئندہ عام انتخابات سے قبل عبوری حکومت کی تشکیل اور پارلیمان کے رواں اجلاس میں احتساب بل سمیت مجوزہ قانون سازی پر تبادلہ خیال متوقع ہے۔
بات چیت میں شرکت سے قبل مسلم لیگ (ن) کا لائحہ عمل وضع کرنے کے لیے اس کے قائدین کا مشاورتی اجلاس پیر کو مری میں منعقد ہوا۔
اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے ایک سینیئر رہنماء احسن اقبال نے الزام لگایا کہ حکمران پیپلز پارٹی نے پنجاب کی تقسیم اور نئے صوبوں کی تشکیل کے لیے قائم کمیشن کو دانستہ طور پر متنازع بنا رکھا ہے۔
’’وفاقی حکومت نے یک طرفہ طور پر ایک قومی کمیشن بنایا جس کے لیے کسی قسم کی مشاورت نہیں کی گئی، کوئی اتفاق رائے نہیں کیا گیا، یہ بد قسمتی ہے کہ پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کے (مجوزہ) صوبے کو بنانے میں دلچسپی نہیں رکھتی بلکہ اسے انتخابی نعرے کے طور پر استعمال کرنا چاہتی ہے۔‘‘
پیپلز پارٹی کے رہنما مسلم لیگ (ن) کی تنقید کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کرتے آئے ہیں۔
مبصرین کا ماننا ہے کہ پنجاب میں نئے صوبے کے قیام کے لیے قائم پارلیمانی کمیشن پر وفاقی و صوبائی حکومتوں میں اختلافات پر بحث پارلیمان کی کارروائی میں بھی سرِ فہرست رہے گی۔
قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس ایک ماہ سے زائد وقفے کے بعد پیر کی شام بیک وقت شروع ہوئے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) نے پارلیمان کے دونوں ایوانوں کے اجلاسوں کے دوران پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ اور ملک خصوصاً کراچی میں بد امنی پر احتجاج کرنے کا بھی عندیہ دیا ہے۔
دریں اثنا پیپلز پارٹی اور اس کی اتحادی جماعت متحدہ قومی موؤمنٹ کے قائدین کا ایک اہم اجلاس پیر کو کراچی میں صدر آصف علی زرداری کی سربراہی میں ہوا، جس میں امن عامہ کی صورت حال، صوبہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات اور دیگر اُمور زیرِ بحت آئے۔
اجلاس کے بعد جاری ہونے والے بیان کے مطابق صدر زرداری نے تمام سیاسی قوتوں کے متحد ہو کر کراچی میں امن و امان کی بحالی کی کوششوں میں اپنا کردار ادا کرنے پر زور دیا۔
ان مذاکرات سے متعلق کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا ہے، مگر دونوں جماعتوں کے ذرائع نے ان کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ بات چیت میں پنجاب کی تقسیم، آئندہ عام انتخابات سے قبل عبوری حکومت کی تشکیل اور پارلیمان کے رواں اجلاس میں احتساب بل سمیت مجوزہ قانون سازی پر تبادلہ خیال متوقع ہے۔
بات چیت میں شرکت سے قبل مسلم لیگ (ن) کا لائحہ عمل وضع کرنے کے لیے اس کے قائدین کا مشاورتی اجلاس پیر کو مری میں منعقد ہوا۔
اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے ایک سینیئر رہنماء احسن اقبال نے الزام لگایا کہ حکمران پیپلز پارٹی نے پنجاب کی تقسیم اور نئے صوبوں کی تشکیل کے لیے قائم کمیشن کو دانستہ طور پر متنازع بنا رکھا ہے۔
’’وفاقی حکومت نے یک طرفہ طور پر ایک قومی کمیشن بنایا جس کے لیے کسی قسم کی مشاورت نہیں کی گئی، کوئی اتفاق رائے نہیں کیا گیا، یہ بد قسمتی ہے کہ پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کے (مجوزہ) صوبے کو بنانے میں دلچسپی نہیں رکھتی بلکہ اسے انتخابی نعرے کے طور پر استعمال کرنا چاہتی ہے۔‘‘
پیپلز پارٹی کے رہنما مسلم لیگ (ن) کی تنقید کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کرتے آئے ہیں۔
مبصرین کا ماننا ہے کہ پنجاب میں نئے صوبے کے قیام کے لیے قائم پارلیمانی کمیشن پر وفاقی و صوبائی حکومتوں میں اختلافات پر بحث پارلیمان کی کارروائی میں بھی سرِ فہرست رہے گی۔
قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس ایک ماہ سے زائد وقفے کے بعد پیر کی شام بیک وقت شروع ہوئے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) نے پارلیمان کے دونوں ایوانوں کے اجلاسوں کے دوران پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ اور ملک خصوصاً کراچی میں بد امنی پر احتجاج کرنے کا بھی عندیہ دیا ہے۔
دریں اثنا پیپلز پارٹی اور اس کی اتحادی جماعت متحدہ قومی موؤمنٹ کے قائدین کا ایک اہم اجلاس پیر کو کراچی میں صدر آصف علی زرداری کی سربراہی میں ہوا، جس میں امن عامہ کی صورت حال، صوبہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات اور دیگر اُمور زیرِ بحت آئے۔
اجلاس کے بعد جاری ہونے والے بیان کے مطابق صدر زرداری نے تمام سیاسی قوتوں کے متحد ہو کر کراچی میں امن و امان کی بحالی کی کوششوں میں اپنا کردار ادا کرنے پر زور دیا۔