رسائی کے لنکس

ناراض بلوچ رہنماوٴں کے خلاف مقدمات واپس لینے کا اعلان


ناراض بلوچ رہنماوٴں کے خلاف مقدمات واپس لینے کا اعلان
ناراض بلوچ رہنماوٴں کے خلاف مقدمات واپس لینے کا اعلان

وزیر داخلہ نے کہا کہ انہوں نے لندن میں بلوچ رہنما، حربیار مری، سے ملاقات کی اور ان کی خواہش پر ناراض بلوچ رہنماوٴں پر بنائے گئے تمام مقدمات ختم کردیئے

وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے ناراض بلوچ رہنماؤں کے خلاف مقدمات واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔انہوں نے یہ اعلان جمعرات کی شام اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت کے دوران کیا۔ وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ حربیار مری اور براہمداغ بگٹی سمیت تمام ناراض بلوچ رہنماوٴں کے خلاف مقدمات واپس لے لئے جائیں گے ۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ناراض رہنماوٴں کی وطن واپسی پر وہ خود ان کا استقبال کریں گے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے لندن میں حربیار مری سے ملاقات کی اور ان کی خواہش پر ان پر بنائے گئے تمام مقدمات ختم کردیئے۔
رحمن ملک نے کہا کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کی تعداد صرف بیالیس ہے۔ بلوچستان کے ساتھ نا انصافی نہیں کی جارہی بلکہ بلوچستان کو سب سے زیادہ فنڈز فراہم کیے گئے۔ وزیرداخلہ نے بتایاکہ حقوق بلوچستان پیکیج پر عمل کیا جا چکا ہے۔
رحمن ملک کا یہ بیان بلوچ ری پبلکن پارٹی کے سربراہ اور نواب اکبر خان بگٹی کے پوتے براہمداغ بگٹی نے اس بیان کے ٹھیک ایک دن بعد آیا ہے جس میں انہوں نے امریکی کانگریس میں بلوچستان سے متعلق قرارداد کی حمایت کا اعلان کیا تھا ۔

شاہ زین بگٹی کے حکومت سے مذاکرات کے لیے 8 نکات

دوسری جانب مقتول بلوچ رہنما اکبر بگٹی کے پوتے شاہ زین بگٹی نے حکومت سے مذاکرات کے لئے 8 نکات پیش کردیئے ہیں۔ جمہوری وطن پارٹی کے رہنما شاہ زین بگٹی نے یہ نکات لاہور میں میڈیا سے بھی شیئر کئے ۔ ان آٹھ نکات میں بلوچستان میں فوجی چھاوینیوں کا خاتمہ اور حساس اداروں کا کردار ختم کرنے کی شرط عائد کی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ بلوچستان میں مسخ شدہ لاشوں کا سلسلہ بند اور فوجی آپریشن فوری بند کیا جائے. شاہ زین بگٹی کے نکات میں کہا گیا ہے کہ 13 ہزار لاپتا افراد کو بازیاب اور بختیار ڈومکی کی اہلیہ اور بیٹی کےقاتلوں کو گرفتار کیا جائےْ۔نکات میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ، اُن کے الفاظ میں، اکبر بگٹی کے قاتل جنرل (ر) پرویز مشرف کو گرفتار کرکے بلوچستان لایا جائے۔

XS
SM
MD
LG