رسائی کے لنکس

اب چار حلقے نہیں, پورے انتخاب کی پڑتال کی جائے: عمران خان


پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان (فائل فوٹو)
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان (فائل فوٹو)

منگل ہی کو وزیراعظم نواز شریف نے کاروباری شخصیات کو ایوارڈز دینے کی ایک تقریب کے موقع پر تحریک انصاف کی ریلی کو حکومت گرانے کی ایک کوشش قرار دیا۔

حزب اختلاف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف اور اس کے سیاسی اتحادیوں کی طرف سے اسلام آباد میں احتجاجی ریلی پر جہاں نواز شریف انتظامیہ کے تند و تیز بیانات سامنے آرہے ہیں تو وہیں عمران خان نے اپنی پارٹی کے اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقات کے بعد اعلان کیا کہ وہ افغانستان کی طرح اب پاکستان میں بھی گزشتہ انتخابات کی مکمل جانچ پڑتال چاہتے ہیں۔

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 14 اگست کے موقع پر احتجاج کا مقصد ملک میں آزاد و شفاف انتخابی عمل کے ذریعے جمہوری نظام کے قیام کے لیے جدوجہد کا آغاز ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ریلی میں 2013 کے انتخابات میں مبینہ دھاندلیوں کے مزید ثبوت پیش کیے جائیں گے۔ ادھر سابق صدر اور حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے بھی عمران خان کے ووٹوں کی تصدیق سے متعلق مطالبے کی حمایت کرتے ہوئے نواز انتظامیہ کو ہدف تنقید بنایا۔

پارٹی کے دفتر سے جاری ایک بیان کے مطابق مسٹر زرداری کا کہنا تھا کہ اس مطالبےکو اب تک تسلیم نا کرنا اور اس معاملے پر ان کے بقول وزیراعظم کی پریشانی حیران کن بات ہے۔

تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے بار ہا اس بات کی یقین دہانی کروائی جا چکی ہے کہ وہ کسی غیر جمہوری عمل کی حمایت یا جمہوری نظام کو غیر مستحکم بنانے کی کوشش کا حصہ نہیں بنیں گے۔

تاہم منگل ہی کو وزیراعظم نواز شریف نے کاروباری شخصیات کو ایوارڈز دینے کی ایک تقریب کے موقع پر تحریک انصاف کی ریلی کو حکومت گرانے کی ایک کوشش قرار دیا۔

’’کوئی انقلاب کے نام ہر آنا چاہ رہے ہیں تو کوئی جلسے جلوسوں سے۔ آپ ان کی پرواہ نہ کریں۔ یہ ملک کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ سب سے بڑی ضرورت ہے کہ پاکستان مشکلات سے باہر نکلے (تو) کیا انقلاب؟ کون سا انقلاب؟ کس طرح سے انقلاب؟ یہ 30، 40 ہزار لوگوں سے انقلاب لائیں گے؟ ہم نے ان انتخابات میں لاکھوں ووٹ لیے ہیں۔‘‘

پیپلز پارٹی کے گزشتہ دور حکومت میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے کیے گئے لانگ مارچ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وزیراعظم نے تحریک انصاف کے رہنماؤں پر الزامات عائد کیے کہ 2013 کے انتخابات میں دھاندلیوں کے الزامات کی تخقیقات کے معاملہ پر وہ منفی سیاست کررہے ہیں۔

’’ہم کسی حکومت کو الٹانے کے لیے نہیں آئے تھے۔ ہمارا تو پاکستان کو، اداروں کو ٹھیک کرنے کا منصوبہ تھا۔ جج بحال ہوئے تو ہم واپس چلے گئے۔ یہ ہوتی ہے تعمیری سیاست۔ آپ ابھی بھی اسی اور نوے کی دہائی کی سیاست کررہے ہیں جو کہ آپ کو زیب نہیں دیتا اور اس کی حکومت بھی آپ کو اجازت نہیں دے گی۔‘‘

پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ تمام متعلقہ اداروں سے رجوع کرنے کے باوجود مبینہ انتخابی دھاندلیوں کی تحقیقات نا ہونے پر احتجاجی مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

تحریک انصاف ملک کے مختلف حصوں میں اس سے پہلے بھی اس بارے میں بڑی، پرامن اور منظم احتجاجی ریلیاں منعقد کر چکی ہے۔

XS
SM
MD
LG