رسائی کے لنکس

’لگتا ہے صدر زرداری کسی اور پاکستان کی بات کررہے تھے‘


صدر آصف علی زرداری نے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب شروع کیا تو حزب اختلاف کی جماعت مسلم لیگ (ن) نے ایوان میں حکومت مخالف شدید نعرے بازی شروع کر دی اور تقریباً 15 منٹ بعد ایوان سے واک آؤٹ کیا۔

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر چوہدری نثار علی خان نے بعد میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ان کے اس احتجاج میں مولانا فضل الرحمن کی جماعت کے علاوہ آفتاب شیرپاؤ، حاصل بزنجو اور مسلم لیگ (ق) کے ہم خیال گروپ کے اراکین بھی شامل تھے۔

چوہدری نثار علی خان (فائل فوٹو)
چوہدری نثار علی خان (فائل فوٹو)

چوہدری نثار نے صدر زرداری کے خطاب پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ’’وہ جس انداز سے یہاں تقریر کر رہے تھے اور اپنے کارنامے گنوا رہے تھے مجھے اس پر انتہائی حیرانگی ہوئی۔ ایک طرف قوم بدحال ہو، اور ایک طرف اپنے کارنامے سنائے جائیں۔ لگتا ایسے ہے زرداری صاحب کسی اور پاکستان کا ذکر کر رہے تھے جو پاکستان جس میں آپ اور ہم بستے ہیں، جس میں پاکستان کے عوام بستے ہیں وہ تو بد حالی کا شکار ہے‘‘۔

لیکن وزیراطلاعات فردوس عاشق اعوان نے اپوزیشن کی اس تنقید کو رد کرتے ہوئے ان کے احتجاج کو افسوسناک قرار دیا ’’جہاں تک انھوں نے 2008ء سے اب تک جو چیلنجز تھے ان کا کھل کر اظہار کیا وہیں انھوں نے موجودہ جمہوری حکومت کی کامیابیوں کو اجاگر کیا۔۔۔۔ لیکن آج اس حوالے سے ایک افسوسناک پہلو کہ جہاں پیپلز پارٹی، اس کے اتحادی، صدر پاکستان اور یہ پارلیمنٹ تاریخ میں اپنا نام لکھوا رہی تھی وہاں ایک سیاسی جماعت اور اپوزیشن کے ہمارے کچھ لیڈر اخبارات کی شہ سرخیوں میں زندہ رہنے کی کوششوں میں مصروف تھے‘‘۔

فردوس عاشق اعوان
فردوس عاشق اعوان

تاہم چوہدری نثار نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں حکومت پر اپنا دباؤ برقرار رکھیں گی۔ ’’ہمیں اس پر عوامی دباؤ ہر لحاظ سے بڑھانا ہو گا۔ اس میں آج ایک اچھی پیش رفت ہوئی ہے کہ تمام اپوزیشن ایک اسٹیج پر آئی ہے۔ ہم تمام کو مزید اس پر متحرک کریں گے کہ جلد سے جلد انتخابات کے لیے بھی متفقہ لائحہ عمل اختیار کریں‘‘۔

وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے صدر زرداری کے خطاب کے بارے میں سرکاری ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ نئے پارلیمانی سال کے آغاز کے موقع پر صدر کے خطاب سے ملک میں جمہوریت مستحکم ہوئی ہے اُنھوں نے خارجہ پالیسی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم تعلقات بڑھانا چاہتے ہیں ان کو گھٹانا نہیں چاہتے، ہمارے لیے صرف چیلنج یہ ہے کہ پچھلے ادوار میں (بین الاقوامی برادری سے) ان تعلقات کو عوامی تائید نہیں ملی اور وہ ہمارے لیے ضروری ہے۔۔۔۔ اس حکومت کی جو کوششیں اور کامیابیاں ہیں وہ بے مثال ہیں‘‘۔

XS
SM
MD
LG